شیطان لعین کے شرسے محفوظ رہنا:
حضرت شیخ ابو نصرموسیٰ بن شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے والدنے ارشادفرمایا:”میں اپنے ایک سفر میں صحرا کی طرف نکلا اورچنددن وہاں ٹھہرامگر مجھے پانی نہیں ملتا تھاجب مجھے پیاس کی سختی محسوس ہوئی تو ایک بادل نے مجھ پر سایہ کیا اور اُس میں سے مجھ پربارش کے مشابہ ایک چیز گری ، میں اس سے سیراب ہوگیا پھرمیں نے ایک نور دیکھا جس سے آسمان کا کنارہ روشن ہوگیا اور ایک شکل ظاہر ہوئی جس سے میں نے ایک آواز سنی:” اے عبدالقادر! میں تیرا رب ہوں اور میں نے تم پر حرام چیزیں حلال کر دی ہیں، تو میں نے اعوذباللہ من الشیطٰن الرجیم پڑھ کرکہا:” اے شیطان لعین ! دور ہو جا۔” توروشن کنارہ اندھیرے میں بدل گیا اور وہ شکل دھواں بن گئی پھر اس نے مجھ سے کہا :”اے عبدالقادر !تم مجھ سے اپنے علم، اپنے رب عزوجل کے حکم اوراپنے مراتب کے سلسلے میں سمجھ بُوجھ کے ذریعے نجات پاگئے اور میں نے ایسے سَتّر(۷۰) مشائخ کو گمراہ کر دیا ۔”میں نے کہا:” یہ صرف میرے رب عزوجل کا فضل و احسان ہے ۔”شیخ ابو نصرموسیٰ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ” آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ ”آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے کس طرح جانا کہ وہ شیطان ہے؟” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشادفرمایا:”اُس کی اِس بات سے کہ” بے شک میں نے تیرے لئے
حرام چیزوں کو حلال کر دیا۔”(بہجۃالاسرار،ذکرشی من اجوبتہ مما یدل علی قدم راسخ،ص۲۲۸)