ہم پرہے سا یہ غوث اعظم رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ کا

ہم پرہے سا یہ غوث اعظم رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ کا

خدا کے فضل سے ہم پر ہے سایہ غوث اعظم کا ۔
ہمیں دونوں جہاں میں سہارا غوث اعظم کا ۔
۔ مریدی لَا تَخَفْ کہہ کر تسلی دی غلاموں کو
۔ قیامت تک رہے بے خوف بندہ غوث اعظم کا
گئے اک وقت میں ستر مریدوں کے یہاں آقا ۔
سمجھ میں آ نہیں سکتا مُعَمَّہ غوث اعظم کا ۔
۔ عزیزو کر چکو تیار جب میرے جنازے کو
۔ تو لکھ دینا کفن پر نام والا غوث اعظم کا
لحد میں جب فرشتے مجھ سے پوچھیں گے تو کہہ دوں گا ۔
طریقہ قادری ہوں نام لیوا غوث اعظم کا ۔
۔ ندا دے گا منادی حشر میں یوں قادریوں کو
۔ کہاں ہیں قادری کر لیں نظارہ غوث اعظم کا
فرشتو روکتے ہو کیوں مجھے جنت میں جانے سے ۔
یہ دیکھو ہاتھ میں دامن ہے کس کا غوث اعظم کا ۔
۔ یہ کیسی روشنی پھیلی ہے میدان قیامت میں
۔ نقاب اٹھا ہوا ہے آج کس کا غوث اعظم کا
کبھی قدموں پہ لوٹوں گا کبھی دامن پہ مچلوں گا ۔
بتادوں گا کہ یوں چھٹتا ہے بندہ غوث اعظم کا ۔
۔ لحد میں بھی کھلی ہیں اس لیے عشاق کی آنکھیں
۔ کہ ہو جائے یہیں شاید نظارہ غوث اعظم کا
صدائے صُور سن کر قبر سے اٹھتے ہی پوچھوں گا ۔
کہ بتلاؤ کدھر ہے آستانہ غوث اعظم کا ۔
۔ جمیل قادری سو جاں سے ہو قربان مرشد پر
۔ بنایا جس نے تجھ جیسے کو بندہ غوث اعظم کا
                         (قبالہ بخشش،صفحہ ۵۲)
Exit mobile version