تصور وتصدیق میں سے ہر ایک بدیہی بھی ہوتاہے اور نظری بھی۔ اس طرح ان کی کل چار قسمیں بن جائیں گی۔
۱۔تصور بدیہی ۲۔تصور نظری ۳۔ تصدیق بدیہی ۴۔ تصدیق نظری
۱۔ تصوربدیہی:
وہ تصور ہے جس میں نظر وفکریعنی دلیل کی ضرورت نہ ہو اسے” تصورِ ضَرُورِی” بھی کہتے ہیں جیسے: گرمی اورسردی کا تصور،خوشبو اور بدبوکاتصور،میٹھے اورکڑوے کا تصور۔
۲۔تصور نظری:
وہ تصور ہے جس میں نظر وفکریعنی دلیل کی ضرورت ہو اسے” تصورِ کَسْبِی” بھی کہتے ہیں جیسے: فرشتے اور جن کا تصور،انسان اور حیوان کی حقیقتوں کا تصور۔
۳۔تصدیق بدیہی:
وہ تصدیق ہے جس میں نظر وفکریعنی دلیل کی ضرورت نہ ہو اسے” تصدیقِ ضروری” بھی کہتے ہیں جیسے: دوچار کا نصف ہے ، آگ گرم ہے،چینی میٹھی ہے،برف ٹھنڈی ہے۔
۴۔ تصدیق نظری:
وہ تصدیق ہے جس میں نظر وفکریعنی دلیل کی ضرورت ہو اسے” تصدیقِ کَسْبِی” بھی کہتے ہیں۔ جیسے: عالَم قدیم نہیں ہے،صانع موجود ہے۔
٭٭٭٭٭