یہ بھی صحابیہ ہیں جب مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تو یہ حبشہ میں پیدا ہوئیں جب ان کے والدین حبشہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ آئے تو ان کے باپ ان کو لے کر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی بارگاہ اقدس میں گئے یہ اس وقت پیلے رنگ کا کپڑا پہنے ہوئے تھیں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کو دیکھ کر فرمایا کہ بہت اچھا لباس ہے بہت اچھا کپڑا ہے پھر ایک پھولدار چادر جو بہت ہی خوب صورت تھی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے پیار و محبت سے ان کو اوڑھا دی اور یہ فرمایا کہ اس کو پرانی کر۔ اس کو پھاڑ۔ یہ بہت اچھی لگتی ہے اس دعا کا مطلب یہ تھا کہ تیری عمر خوب بڑی ہو تاکہ اس کو اوڑھتے اوڑھتے پرانی کر دے اور بالکل پھٹ جائے چنانچہ اس دعاء نبوی کا یہ اثر ہوا کہ حضرت ام خالد رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی عمر اس قدر لمبی ہوئی کہ ان کی بڑی عمر کا لوگوں میں چرچا ہوتا تھا اور لوگ کہا کرتے تھے کہ ہم نے نہیں سنا کہ جتنی لمبی عمر انہوں نے پائی ہے اتنی بڑی عمر مدینہ میں کسی نے پائی ہو۔
(الاصابۃ فی تمییزالصحابۃ، رقم۱۲۰۰۴،اُمّ خالدبنت خالد،ج۸،ص۳۸۵)
تبصرہ:۔سبحان اﷲعزوجل! عمر لمبی ہو اور پھر ساری عمر نیکیوں کے کمانے میں گزر جائے اس سے بڑی خوش نصیبی اور کیا ہوسکتی ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت ام خالد رضی اﷲ تعالیٰ عنہا بڑی نیک بخت اور خوش نصیب تھیں کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے اپنے دست مبارک سے ان کو چادر اوڑھائی اور اپنی مبارک دعاؤں سے ان کو سرفراز کیا جس کا یہ اثر ہوا کہ عمر لمبی ہوئی اور زندگی کا ایک ایک لمحہ نیکیوں اور عبادتوں کی چھاؤں میں گزرا۔
دینی بہنو! تم بھی کوشش کرو کہ جتنی بھی عمر گزرے وہ نیکیوں میں گزرے یہ یقیناً تجارت آخرت ہے کہ جس میں نفع کے سوا کبھی کوئی گھاٹا نہیں ہو سکتا۔