اِفطاری کی دُعاء

اِفطاری کی دُعاء

ایک آدھ کَھجور وغیرہ سے روزہ اِفطَار کرلیں اور پھر دُعاء ضَرور مانگ لیا کریں۔کم ازکم کوئی ایک دُعائے ماثُورَہ ۱؎ ہی پڑھ لیں۔دو عالم کے مالِک و مختار، مکّی مَدَنی سرکار، محبوبِ پرورد گار عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جو مختلف اَوْقات پر جُدا جُدا دُعائیں مانگی ہیں اُن میں سے کم ازکم کوئی ایک دُعاء تَو یاد کرہی لینی چائیے۔اِسی کو پڑھ لینا چاہیے۔اِفطَار کے بعد کی ایک مشہُور دُعاء آگے ص ۱۷۸پر گُزر چُکی ہے۔اِس ضمن میں ایک اور رِوایَت مُلاحَظہ فرمائیے۔چُنانچِہ ابوداو،د (رضی اللہ تعالیٰ عنہُ ) کی رِوایَت میں آتا ہے کہ سرکارِمدینہ منوّرہ، سردارِمکّہ مکرّمہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بَوَقتِ اِفطَار یہ دُعاء پڑھتے:۔
اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ۔
(سنن ابوداو،د ج۲ص۴۴۷حدیث۲۳۵۸)
ترجَمہ:اے اللہ عزوجل میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تیرے ہی عطا کردہ رِز:ق سے اِفْطَار کیا۔
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!گُزَشْتہ حدیثِ مُبارَک میں فرمایا گیا ہے کہ ”اِفطَار کے وَقت دُعاء رَدّ نہیں کی جاتی۔”بَعض اَوقات قَبُولِیَّتِ دُعاء کے اظہار میں تاخِیر ہوجاتی ہے تَوذِہن میں یہ بات آتی ہے کہ دُعاء آخِر قَبول کیوں نہیں ہوئی !جبکہ
حدیثِ مُبارَک میں تَو قَبولِ دُعاء کی بِشَارت آئی ہے۔پیارے اسلامی بھائیو! بظاہِر تاخِیر سے نہ گھبرائیے۔سیِّد ی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والدِ گِرامی حضرتِ رئیسُ الْمُتَکَلِّمِیِن سَیِّدُنا نَقی علی خان عَلَیہِ رَحمۃُ الرَّحمٰن اَحسَنُ الْوِعاءِ لِاٰدَابِ الدُّعاءِ ص ۷ پر نَقْل کرتے ہیں-:
؎۱ قرآن وحدیث میں جو دعائیں وارد ہیں انہیں دعائے ماثورہ کہتے ہیں۔
Exit mobile version