حضرت شیخ الاسلام کی شخصیت سلفِ صالحین کا اعلی نمونہ
علامہ ڈاکٹر حق النبی نقشبندی ازہری
(دارالعلوم صبغۃ الہدیٰ، شاہپور ، سندھ پاکستان)
سر زمینِ ہند بھی کیا عجب خطہ ہےکہ ایک وقت تھا جب کفر و شرک سے اس خطہ کو یاد کیا جاتا تھا، لاکھوں بتوں کی پرستش سے یہ سر زمین پہچانی جاتی تھی مگر چشمِ فلک نے یہ نظارہ بھی دیکھا کہ جب اسی کفرو شرک کی سر زمین پر ’’ اولیاے ٔ کرام‘‘ نے قدم رکھے تویہ سر زمین کفر کی تاریکیوں سے نکل کر ’’ نورِ حق‘‘ کا گلستاں بن گیٔ اور ہر طرف سے’’ اللہ اکبر‘‘ کی صدائیں بلند ہونے لگیں۔
بتوں کے سامنے سر بسجودنظرآنے والا انسان اب وحدہ لاشریک کی عبادت میں مستغرق نظرآنے لگا ۔
انہیں اولیا ے ٔ کرام کےایک طویل سلسلہ کی حسین و دلکش کڑی حضرت سید سلطان اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ بھی ہیںجنہوں نے اس سر زمین کواپنے ’’قدوم‘‘ سےشرف بخشا اور لاکھوں’’تشنگانِ معرفت‘‘ کو سیراب فرمایا۔ ا س اشرفی فیض کا جو سلسلہ حضرت سلطان مخدوم اشرف جہانگیر سے شروع ہواتھا وہ آپ کی روحانی و معنوی اولاد سے اب تک جاری وساری ہے۔
ربِّ ذوالجلال نے جو کرم نوازی مخدومِ سمناں پے کی تھی اس کرم کے مظاہر اب بھی سر زمینِ ہند وپاک میں موجود ہیں۔ہمارے عہدِ حاضر میںاس پر کیف و پر فیض سلسلے کی ’’ اہم کڑی ‘‘حضرت شیخ الاسلام الشاہ سیدمحمد مدنی میاں کچھوچھوی دامت برکاتہم العالیہ کی صورت و شخصیت میں موجود ہے۔
اشرفی فیض سے وابستہ علماء و مشائخ نےہمیشہ دینِ متین کی بے لوث خدمت سر انجام دی ہے مگر اس قافلے میں ایسی بھی شخصیت موجود ہےجو اپنی ذات میں ’’قافلہ ‘‘ اور’’امیرِ قافلہ‘‘ کی صفات لئے ہوے ہیں۔
حضرت محققِ اہلِ سنت السید الشاہ محمد مدنی میاں کچھوچھوی دام ظلہ نے ساری زندگی شریعت وطریقت اور علومِ ظاہری و باطنی کو فروغ دیا ہےاور پاک و ہند کے باشندوں کی اخلاقی و روحانی تربیت میںاہم کردار ادا کیا ہے۔
انکی، علمی ،عملی، روحانی خدمات کا دائرہ فقط اپنے سلسلۂ طریقت کےتشنگاں تک محدود نہیں بلکہ ان کا فیض عام ہےیہی سبب ہے کہ آپ کی شخصیت ان مشائخ میں سرِ فہرست نظر آتی ہےجنہیں برِّ صغیر پاک و ہند میں ’’مقبول بندے‘‘کی صفات سے یاد کیا جاتا ہے۔
قسامِ ازل نےآپ کے وجود کے اندرمختلف صفاتِ حمیدہ کو جمع کیا ہےمگر ان تمام صفات میں سب سے نمایاںجس صفت کو دیکھاجاسکتا ہے وہ’’ پختہ علم و عمل‘‘ ہے۔
آپ کی تصانیف میںسے’’ سید التفاسیر‘‘ ہند و پاک کی ان کتب میں سب سے عمدہ تصنیف ہے جو قرآن کریم کی خدمت کے حوالے سے مشہور و معروف ہیں۔
باری تعالیٰ حضور السید الشاہ محمدمدنی میاں حفطہ اللہ کا سایہ اہلِ سنت پر قائم و دائم رکھے۔ انکی شخصیت سلفِ صالحین کا اعلی نمونہ و پیکرِ علم و عمل ہے۔ میں حضور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کے اس فرمان پر اپنی بات ختم کرتا ہوں، آپ نے فرما یا:
’’دنیا دار‘‘ دنیا کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور دنیا اہل اللہ کے پیچھے دوڑ تی ہے‘‘۔
اس دور میں حضور سیدنا غوث الاعظم کے اس فرمان کا مصداق حضرت شیخ الاسلام مدنی میاںکی ذات ہے جن کے پیچھے دنیاو دنیا دار اس نیت سے دوڑ رہے ہیں کہ ان کے ’’فیض ‘‘ کاذرہ ہمیں بھی ملجا ے ٔ۔
اللہ رب العزت سے دعاء ہے کہ ہمیں اہل اللہ کے دامن سے ہمیشہ وابستہ رکھے۔