تاجداردوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا مکہ میں داخلہ

حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جب فاتحانہ حیثیت سے مکہ میں داخل ہونے لگے تو آپ اپنی اونٹنی ”قصواء” پر سوار تھے۔ ایک سیاہ رنگ کا عمامہ باندھے ہوئے تھے اور بخاری میں ہے کہ آپ کے سر پر ”مغفر” تھا۔ آپ کے ایک جانب حضرت ابوبکر صدیق اور دوسری جانب اسید بن حضیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما تھے اور آپ کے چاروں طرف جوش میں بھرا ہوا اور ہتھیاروں میں ڈوبا ہوا لشکر تھا جس کے درمیان کو کبۂ نبوی تھا۔ اس شان و شوکت کو دیکھ کر ابوسفیان نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ اے عباس! تمہارا بھتیجا تو بادشاہ ہوگیا۔ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ تیرا برا ہو اے ابوسفیان!یہ بادشاہت نہیں ہے بلکہ یہ ”نبوت” ہے۔ اس شاہانہ جلوس کے جاہ و جلال کے باوجود شہنشاہ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شانِ تواضع کا یہ عالم تھا کہ آپ سورهٔ فتح کی تلاوت فرماتے ہوئے اس طرح سرجھکائے ہوئے اونٹنی پر بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ کا سر اونٹنی کے پالان سے لگ لگ جاتا تھا۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی یہ کیفیت تواضع خداوند قدوس کا شکر ادا کرنے اور اس کی بارگاہِ عظمت میں اپنے عجزونیازمندی کا اظہار کرنے کے لئے تھی۔(2) (زرقانی ج ۲ ص ۳۲۰ و ص ۳۲۱)
Exit mobile version