اَعضَاء کا تسبیح کرنا
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ، میرے سر تاج ، صاحِبِ مِعراج صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: ”جو بندہ روزہ کی حالت میں صُبح کرتا ہے، اُس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اسکے اَعْضا ء تسبیح کرتے ہیں اور آسمانِ دُنیا پر رَہنے والے (فِرِشتے) اسکے لئے سورج ڈوبنے تک مغفِرت کی دُعاء کرتے رہتے ہیں ۔اگر وہ ایک یادو ۲ رَکْعتیں پڑھتا ہے تویہ آسمانوں میں اسکے لئے نُوربن جاتی ہیں اور حُورِعِین (یعنی بڑی آنکھوں والی حوروں )میں سے اُسکی بیویاں کہتی ہیں، اے اللہ عَزَّوَجَلَّ تُو اس کو ہمارے پاس بھیج دے ہم اس کے دیدار کی بَہُت زِیادہ مُشتاق ہیں۔اور اگر وہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ یا سُبْحٰنَ اللہ یا اللہُ اَکْبَر پڑھتا ہے تو ستّر ہزار فِرِشتے اُسکا ثواب سورج ڈوبنے تک لکھتے رہتے ہیں۔ (شُعَبُ الایمان ج۳ ص۲۹۹حدیث۳۵۹۱ )
سُبحٰن اللہ عَزّوَجَلَّ ! سُبحٰن اللہ عَزَّوَجَلَّ !سُبحٰن اللہ عَزَّوَجَلَّ ! روزہ دار کے تو وارے ہی نیارے ہیں کہ اسکے لئے آسمان کے دروازے کُھلیں ،اسکے جسْم کے اَعضاأاللہ عَزَّوَجَلَّ کی تسبیح کریں،آسمانِ دنیا پر رہنے والے ملائکہ غروبِ آفتاب تک اسکے لئے دعائے مغفِرت مانگیں ،نَماز پڑھے تو اسکے لئے آسمان میں روشنی ہواور حُورِعِین یعنی بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں جو اس کے لئے مُقَرَّر ہوئی ہیں وہ جنّت میں اِس کی آمَد کا انتِظار کریں، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ یا سُبْحٰن اللہ یا اللہُ اَکْبَرُ کہے تو ستّر ہزار فِرِشتے غُروبِ آفتاب تک اس کا ثواب لکھیں۔