حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم باوجود بے شمار مشاغل کے اتنے بڑے عبادت گزار تھے کہ تمام انبیاء و مرسلین علیہم الصلوٰۃ والتسلیم کی مقدس زندگیوں میں اس کی مثال ملنی دشوار ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ تمام انبیاء سابقین کے بارے میں صحیح طور سے یہ بھی نہیں معلوم ہو سکتا کہ ان کا طریقہ عبادت کیا تھا؟ اور ان کے کون کون سے اوقات عبادتوں کے لئے مخصوص تھے؟ تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی امتوں میں یہ فخرو شرف صرف حضور خاتم الانبیاء صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہی کو حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے پیارے رسول اللہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی عبادات کے تمام طریقوں، ان کے اوقات و کیفیات غرض اس کے ایک ایک جزئیہ کو محفوظ رکھا ہے۔ گھروں کے اندر اور راتوں کی تاریکیوں میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم جو اور جس قدر عبادتیں فرماتے تھے ان کو ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن نے دیکھ کر یاد رکھا اور ساری امت کو بتا دیا اور گھرکے باہر کی عبادتوں کو حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے نہایت ہی اہتمام کے ساتھ اپنی آنکھوں سے دیکھ دیکھ کر اپنے ذہنوں میں محفوظ کرلیا اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے قیام و قعود، رکوع و سجوداور ان کی کمیات و کیفیات، اذکار اور دعاؤں کے بعینہ الفاظ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ارشادات اور خضوع و خشوع کی کیفیات کو بھی اپنی یادداشت کے خزانوں میں محفوظ کر لیا۔ پھر امت کے سامنے ان عبادتوں کا اس قدر چرچا کیا کہ نہ صرف کتابوں کے اوراق میں وہ محفوظ ہو کر رہ گئے بلکہ امت کے ایک ایک فردیہاں تک کہ پردہ نشین خواتین کو بھی ان کا علم حاصل ہو گیا اور آج مسلمانوں کا ایک ایک بچہ خواہ وہ کرۂ زمین کے کسی بھی گوشہ میں رہتا ہو اس کو اپنے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عبادتوں کے مکمل حالات معلوم ہیں اور وہ ان عبادتوں پر اپنے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی اتباع میں جوش ایمان اور جذبہ عمل کے ساتھ کاربند ہے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عبادتوں کا ایک اجمالی خاکہ حسب ذیل ہے۔