اِفطار کے وقت دُعاء قبول ہوتی ہے

اِفطار کے وقت دُعاء قبول ہوتی ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!روزہ دار کتنا خوش نصیب ہے کہ ہر وَقت اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصِل کرتا رہتا ہے۔یہاں تک کہ اِفْطار کے وَقت وہ جو بھی دُعاء مانگتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اُسے اپنے فَضل وکرم سے قَبول
فرماتا ہے ۔ چُنانچِہ سَیِّدُنا عبداللہ بن عَمر و بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے رِوایَت ہے کہ امامُ الْمُتَوَکِّلِین ،سیّدُ القانعین، رَحمۃٌ لِّلْعٰلمِین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ دلنشین ہے،
”اِنَّ لِلصَّائِمِ عِنْدِ فِطْرِہٖ لَدَعْوَۃً مَّاتُرَدُّ ”۔
(الترغیب والترہیب ج۲ص۵۳حدیث۲۹)
ترجمہ :بے شک روزہ دار کے لئے اِفْطَار کے وَقْت ایک ایسی دُعاء ہوتی ہے جو رَد نہیں کی جاتی۔”
     سَیِّدُناابُوہرَیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے کہ تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، پیکرِ جُودو سخاوت، سراپا رَحمت، محبوبِ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ پُر عظمت ہے ،”تین شخصوں کی دُعاء رَدّ نہیں کی جاتی(۱) ایک روزہ دار کی بَوَقتِ اِفْطَار(۲)دُوسرے بادشاہِ عادِل کی اور (۳) تیسرے مظلُوم کی۔اِن تینوں کی دُعاء اللہ عَزَّوَجَلَّ بادَلوں سے بھی اُوپر اُٹھا لیتا ہے اور آسمان کے دروازے اُس کیلئے کُھل جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے،”مجھے میری عِزّت کی قَسَم!میں تیری ضَرور مَدَد فرماؤں گااگرچِہ کچھ دیر بعد ہو۔”     (سُنَن ابنِ ماجہ ج۲ ص۳۴۹حدیث۱۷۵۲)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
Exit mobile version