انسان و حیوان کا فرق
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ؟ فُضُول خرچی کرنے کی کس قَدَر مذَمَّت قُراٰنِ پاک میں وارِد ہوئی ہے۔یاد رکھئے !اِن فُضُول خرچیوں سے ہرگزہر گز ا للہ عَزَّوَجَلَّ
خوش نہیں ہوتا۔یاد رکھئے!اِنسان اور حَیوان ميں جو مابِہِ الْاِمْتِیاز (یعنی فرق کرنے والی چیز)ہے وہ عَقل وتدبیر، دُوربِینی اور دُور اَنْدیشی ہے۔عُمُوماً حیوان کو” کَل ”کی فِکر نہیں ہوتی ،اور عام طور پر اُس کی کوئی حَرَکت کِسی حکمتِ عملی کے ماتحت نہیں ہوتی۔ بَرخِلاف انسانوں کے،کہ اُنہیں نہ صِرف کل ہی کی بلکہ مسلمان کو تو اِس دُنیوی زندَگی کے بعد والی اُخروی (اُخ۔رَ،وی)زندَگی کی بھی فِکْر ہوتی ہے۔پَس سمجھدار انسان وُہی ہے بلکہ حقیقۃًانسان ہی وہ ہے جو ”کَل” یعنی آخِرت کی بھی فِکْر کرے اور حکمتِ عملی سے کام لے مگر افسوس ! آجکل حکمتِ عملی کا تو نام تک نہیں رہا، اِس فانی زندگی کو غنیمت جانتے ہوئے آخِرت کیلئے کوئی اِنتظام نہیں کیا جاتا۔ آہ!اب تولوگ اپنی زندگی کا مقصد مال کمانا، خوب ڈٹ کر کھانا اورپھر خُوب غفلت کی نیند سَوجانا ہی سمجھتے ہیں ۔
یا کہوں اَحباب کیا کارِ نُمایاں کرگئے!
B.A .کیا، نوکر ہوئے ،پِنشن مِلی پِھر مَرگئے!!
زندگی کا مقصد کیا ہے ؟
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!زندگی کا مقصد صِرف بڑی بڑی ڈِگریاں حاصِل کرنا، کھانا پینا ، اور مَزے اُڑانا نہیں ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آخِر ہمیں زندگی کیوں مَرحَمت فرمائی؟ آئيے ! قُراٰنِ پاک کی خدمت میں عَرض کریں کہ اے اللہ عَزَّوَجَلَّکی سچّی
کِتاب !تُو ہی ہماری رَہنُمائی فرما کہ ہمارے جِینے اور مَرنے کا مقصد کیا ہے؟قُراٰنِ عظيم سے جواب مِل رہا ہے کہ ا للہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے-:
خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ؕ
ترجَمہ کنزالایمان:مَوت اور زندگی پَیدا کی کہ تمہاری جانچ ہو (دُنیاوی زندگی میں )تم میں کس کا کام زیادہ اچھّا ہے۔ ( پ۲۹ الملک ۲)
یعنی اِس موت وحَیات کو اِس لئے تَخلیق (پیدا)کیا گیا تاکہ آزمایا جائے کہ کون زیادہ مُطِیع (فرماں بردار ) اور مُخلِص ہے۔