حکایت
حضرتِ سَیِّدُنا عُثمان ابنِ ابی الْعاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غُلام نے اُن سے عَرض کی،” اے آقارضی اللہ تعالیٰ عنہ ! مجھے کِشتی بانی کرتے ایک عرصہ گُزرا ۔ میں نے دریا کے پانی میں ایک عجیب بات مَحسوس کی ۔ جِس کومیری عَقْل تسلیم کرنے سے انکار کرتی ہے۔”آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پُوچھا ”وہ کیا عجیب بات ہے؟”عَرض کی ، ”اے آقارضی اللہ تعالیٰ عنہ !ہر سال ایک ایسی رات بھی آتی ہے کہ جس میں سَمُندر کا پانی میٹھا ہوجاتا ہے ”۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غُلام سے فرمایا،” اِس بار خیال رکھنا جیسے ہی رات میں پانی میٹھا ہوجائے تو مجھے مُطَّلع کرنا۔جب رَمَضان کی ستائیسویں رات آئی تو غُلام نے آقا سے عَرْض کی کہ آقا! آج سَمُندر کا پانی میٹھا ہوچُکا ہے۔ ” (رُوْحُ الْبَیان ج۱۰ص۴۸۱) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن
پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔