نجاشی بادشاہ حبشہ کے پاس جب فرمان رسالت پہنچا تو اس نے کوئی بے ادبی نہیں کی۔ اس معاملہ میں مؤرخین کا اختلاف ہے کہ اس نجاشی نے اسلام قبول کیا یا نہیں؟ مگر مواہب لدنیہ میں لکھا ہوا ہے کہ یہ نجاشی جس کے پاس اعلان نبوت کے پانچویں سال مسلمان مکہ سے ہجرت کرکے گئے تھے اور ۶ھ میں جس کے پاس حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے خط بھیجا اور ۹ھ میں جس کا انتقال ہوا اور مدینہ میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی اس کا نام ”اصمحہ” تھا اور یہ بلاشبہ مسلمان ہوگیا تھا۔ لیکن اس کے بعد جو نجاشی تخت پر بیٹھا اس کے پاس بھی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اسلام کا دعوت نامہ بھیجا تھا ۔مگر اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوتا کہ اس نجاشی کانام کیاتھا؟اور اس نے اسلام قبول کیا یا نہیں؟ مشہورہے کہ یہ دونوں مقدس خطوط اب تک سلاطین حبشہ کے پاس موجود ہیں اور وہ لوگ اس کا بے حد ادب و احترام کرتے ہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(2) (مدارج النبوۃ ج ۲ص ۲۲۰ )