خطبہ استقبالیہ
مولاناپیرسیدنثاراحمدچھگن اشرفی،صدر مدنی فائونڈیشن
(بموقعہ’’ شیخ الاسلام حیات و خدمات سیمینار‘‘ منعقدہ مدنی فائونڈیشن ہبلی بتاریخ 18 اپریل 2015ء بمقام چیمبر آف کامرس ہبلی کرناٹک ۔)
محترمان قوم و ملت !
آج کے تاریخ ساز علمی سیمیناربنام حضرت شیخ الاسلام حیات و خدمات سیمینار میں آپ کی شرکت ہمارے لیے باعث مسرت و فخر ہے۔آج کا دور اسلاف سناشی کے قحط کا دور ہے۔ مادیت کا دور ہے۔ آج ہر دن کوئی نہ کوئی فتنہ سر اٹھا سکتا ہے مجاہدین دین و سنیت اس کا سر کچل دیتے ہیں۔موجودہ دور میں ان مجاہدین میں سر فہرست حضور شیخ الاسلام کی ذات ہے
حضور شیخ الاسلام مدظلہ کی ذات بابرکت ملت اسلامیہ کے لیے ابر رحمت ہیں۔
یہ سیمینار حضور شیخ الاسلام والمسلمین علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی مدظلہ کی بارگاہ میں حقیر سا نذرانہ محبت اور ان کی خدمات جلیلہ کے اعتراف کی ادنی سی کاوش ہے۔
شیخ الاسلام مدظلہ ایک مایہ ناز مفکر. بہترین انشاپرداز۔ اعلی درجے کے محقق. غزالی زماں غوث وقت. رازی عصر. سید المفسرین ہیں. حضور شیخ الاسلام کی تعلیمات و خدمات مفصل طورپر اناسویں یوم ولادت کے موقع پر منقعدہ اسی سیمینار میں مدنی فاؤنڈیشن کے جانب سے شائع ہونے والی کتاب شیخ الاسلام حیات و خدمات میں ملاحظہ فرمائیںگے۔ وقت کی تنگ دامانی کی وجہ سے مختصر طور پر عرض کر رہا ہوں حضور شیخ الاسلام مدظلہ کی فن اور شخصیت . حیات و خدمات پر سینکڑوں سیمینار و اجلاس کیے جائیں اور لاتعداد کتابوں کی تالیف و تصنیف کی جائے تب بھی کما حقہ حق ادا نہیں ہو سکتا۔
ایک جملے میں اگر کہا جائے تو یوں ہوگا حضور شیخ الاسلام مدظلہ ایک فرد واحد کا نام نہیں بلکہ ایک انجمن کا نام ہے. حضور شیخ الاسلام مدظلہ مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کے فیضان. غوث و خواجہ ورضا کے علمی و فکری ترجمان کا نام ہے. محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ کے عشق رسول کا نام ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بے شمار معجزوں میں سے ایک معجزہ کا نام ہے.
ایک عرصہ قبل ناچیز حضور شیخ الاسلام کی بارگاہ میں حاضری کا شرف حاصل کیا اور سیمینار کے انقعاد کی اجازت حاصل کی. اور بابائے قوم و ملت سید محمد قاسم اشرف مدظلہ کے آخری دورہ میں اس کاتذکرہ بھی کیا بابا صاحب نے خوشی کا اظہار فرمائے۔
اس سیمینار کی صدارت حضرت مولانا سید محمد قاسم اشرف اشرفی جیلانی مدظلہ عرف بابا صاحب قبلہ درفرمارہے ہیں جن کے تعارف کے لیے ایک ہی جملہ کافی ہے کہ آپ نواسہ حضور شیخ الاسلام ہیں اور فکر و تدبر میں محدث اعظم ہند کی جھلک نظر آتی ہےاور محقق مسائل جدیدہ مفتی محمدنظام الدین رضوی صاحب جوہندوستان کے معروف درسگاہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور کےپرنسپل ہونے کے ساتھ مجلس شرعی کے ناظم ونگراں بھی ہیں ۔جن کے عصری تناظرمیں بے شمارفتاوے قوم مسلم کی رہبری ورہنمائی کرتے نظرآتے ہیں۔جن کے تفقہ فی الدین کا لوہا اکابرین وقت بھی تسلیم کرتے ہیں۔اللہ رب العزت نے علم وعمل کی اس دولت سے سرفراز فرمایا ہے کہ ہر میدان میں آپ کا وزن محسوس کیا جاتاہے۔ہم بے حد مشکور ہیں اور دل کی اتاہ گہرائیوں سے خیر مقدم کرتے ہین. ساتھ ہی میںاس پروگرام میں استقبال کرتاہوں سرزمین گلبرگہ شریف سے تشریف لائے ایک عظیم ادیب پروفیسر عبدالحمید اکبر صاحب صدر شعبہ اردو فارسی گلبرگہ یونیورسٹی گلبرگہ کا جواپنی گوناں گوں مصروفیات کے باوجود اپنا قیمتی وقت دے کرہمارے اس سیمینارکوکامیا بی کی ضمانت بخشی. میں بصمیم قلب مہمانان خصوصی و دیگر اسکالرس۔ ادبا و شعرا۔ علماء کرام کا استقبال کرتا ہوں.
اور بالخصوص میں ممنون ومشکور ہوں مولاناڈاکٹر غلام ربانی فدؔ، بشارت علی صدیقی ،مولانانعیم الدین اشرفی کا جنہوں نےاس کار خیر میں ملک و بیرون ملک سے مقالات ومضامین جمع کرنے میں خصوصی ساتھ دیا. اور میں تمام مقالہ نگاروں کا شکر گزار ہوں. جنہوں نے نہایت ہی کم وقت میں مقالہ عنایت فرمایا۔
اس پر مسرت موقع پر کیسے ممکن ہے میں ان لوگوں کو بھول جاؤں جنہوں نے ہر نازک مرحلہ پر میرے شانہ بشانہ چلے. اور اس سیمینار کے انقعاد میں ہر طرح تعاون کیے. میری مراد مدنی فاؤنڈیشن کے جملہ اراکین اور دیگر علما و معاونین ہیں.