اس زمانے میں سینکڑوں تعلیم یافتہ لڑکے اور لڑکیا ں ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے ادھر اُدھر مارے مارے پھرتے ہیں اور اپنا خرچ چلانے سے عاجز ہیں۔ اسی طرح بعض لاوارث غریب عورتیں خصوصاً بیوہ عورتیں جن کے کھانے کپڑے کا کوئی سہارا نہیں ایسی پریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا ہیں کہ خدا کی پناہ اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ ہر لڑکا اور ہر لڑکی کوئی نہ کوئی دستکاری اور اپنے ہاتھ کا ہنر ضرور سیکھ لے۔ مگر افسوس کہ ہندوستان کے بعض جاہل مسلمان خصوصاً شرفاء کہلانے والے دستکاری اور ہاتھ کے ہنر کو عیب سمجھتے ہیں بلکہ ہاتھ کے ہنر سے پیشہ کرنے والوں کو حقیر و ذلیل شمار کر کے ان پر طعنہ بازی کرتے رہتے ہیں اور پیشہ ور لوگوں کا مذاق اڑایا کرتے ہیں۔ حد ہوگئی کہ مکر و فریب کر کے رشوت خوروں کی دلالی کر کے یہاں تک کہ چوری کر کے اور بھیک مانگ کر کھانا ان بدبختوں کو گوارا ہے مگر کوئی دست کاری اور پیشہ کرنا ان کو قبول و منظور نہیں۔
عزیز بھائیو اور پیاری بہنو! سن لو کہ دستکاری اور اپنے ہاتھوں کی کمائی اسلام میں بہترین کمائی شمار کی گئی ہے بلکہ قرآن و حدیث میں اس کو نبیوں اور رسولوں کا طریقہ بتایا گیا ہے چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ کوئی کھانا کبھی اس کھانے سے اچھا اور بہتر نہیں ہوگا جس کو آدمی اپنے ہاتھ کے ہنر کی کمائی سے کما کر کھائے اور اﷲعزوجل کے نبی حضرت داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کے ہنر کی کمائی کھاتے تھے یعنی لوہے کی زرہیں بنایا کرتے تھے ۔
(صحیح البخاری،کتاب البیوع،باب کسب الرجل وعملہ بیدہ،رقم ۲۰۷۲،ج۲،ص۱۱)
اس لیے ماں بہنو! خبردار، خبردار کبھی ہر گز ہر گز کسی دستکاری اور اپنے ہاتھ کے ہنر کو حقیر و ذلیل مت سمجھو، اور اگر کوئی نادان اس کو حقیر سمجھے اور اس کا مذاق اڑائے تو ہر گز اس کی پروا مت کرو، اور ضرور کوئی نہ کوئی ہنر سیکھ لو۔ کہ یہ خدا کے پیارے نبیوں کی صفت ہے اور حلال کمائی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ ہمارے رسول صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم كا فرمان ہے اس لئے اس پر جی جان سے عمل کرو۔