گھن

غرض ایک ماہ کے بعد پھر ان لوگوں پر ”قمل ” کا عذاب مسلط ہوگیا۔ بعض مفسرین کا بیان ہے کہ یہ گھن تھا جو ان فرعونیوں کے اناجوں اور پھلوں میں لگ کر تمام غلوں اور میوؤں کو کھا گیا اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہ ایک چھوٹا سا کیڑا تھا، جو کھیتوں کی تیار فصلوں کو چٹ کر گیا اور ان کے کپڑوں میں گھس کر ان کے چمڑوں کو کاٹ کاٹ کر انہیں مرغ بسمل کی طرح تڑپانے لگا۔ یہاں تک کہ ان کے سر کے بالوں، داڑھی، مونچھوں، بھنوؤں، پلکوں کو چاٹ چاٹ کر اور چہروں کو کاٹ کاٹ کر انہیں چیچک رو بنا دیا۔ یہ کیڑے ان کے کھانوں، پانیوں اور برتنوں میں گھس جاتے تھے۔ جس سے یہ لوگ نہ کچھ کھا سکتے تھے نہ کچھ پی سکتے تھے۔ نہ لمحہ بھر کے لئے سو سکتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک ہفتہ میں اس قہر آسمانی و بلاء ناگہانی سے بلبلا کر یہ لوگ چیخ پڑے اور پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حضور حاضر ہو کر دعا کی درخواست کرنے لگے اور ایمان لانے کا عہد دینے لگے چنانچہ آپ نے ان لوگوں کی بے قراری اور گریہ و زاری پر رحم کھا کر دعا کردی۔ اور یہ عذاب بھی رفع دفع ہو گیا۔ لیکن فرعونیوں نے پھر اپنے عہد کو توڑ ڈالا۔ اور پہلے سے بھی زیادہ ظلم و عدوان پر کمربستہ ہو گئے۔ پھر ایک ماہ کے بعدان لوگوں پر مینڈک کا عذاب نازل ہو گیا۔
Exit mobile version