فاتح خیبر کون ہوگا

    جنگ خیبر کے دوران ایک دن غیب داں نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ کل میں اس شخص کے ہاتھ میں جھنڈا دوں گا جو اﷲ و رسول سے محبت کرتا ہے اور اﷲ و رسول اس سے محبت کرتے ہیں اور اسی کے ہاتھ سے خیبر فتح ہوگا۔ اس خوشخبری کو سن کر لشکر کے تمام مجاہدین نے اس انتظار میں نہایت ہی بے قراری کے ساتھ رات گزاری کہ دیکھیں کون وہ خوش نصیب ہے جس کے سر اس بشارت کا سہرا بندھتا ہے۔ صبح کو ہر مجاہد اس امید پر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا کہ شاید وہی اس خوش نصیبی کا تاجدار بن جائے۔ ہر شخص گوش برآواز تھا کہ ناگہاں شہنشاہ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اﷲ! صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ان کی آنکھوں میں آشوب ہے۔ ارشاد فرمایا کہ قاصد بھیج کر انہیں بلاؤ جب حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ دربار رسالت میں حاضر ہوئے تو حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگا کر دعا فرما دی جس سے فی الفور وہ اس طرح شفایاب ہوگئے کہ گویا انہیں کبھی آشوب چشم ہوا ہی نہیں تھا۔ پھر آپ نے ان کے ہاتھ میں جھنڈا عطا فرمایا اور خیبر کا میدان اسی دن ان کے ہاتھوں سے سر ہوگیا۔(1)
                 (بخاری جلد ۲ ص ۶۰۵ باب غزوہ خیبر)
    اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن قبل ہی یہ بتا دیا کہ کل حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ خیبر کو فتح کریں گے۔ مَاذَا تَکْسِبُ غَدًاط (2)یعنی ”کل کون کیا کریگا” کا علم غیب ہے جو اﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول کو عطا فرمایا۔
Exit mobile version