تراویح بغیر اُجرت پڑھائے

تراویح بغیر اُجرت پڑھائے

پڑھنے پڑھانے والوں کو اپنے اندر اِخلاص پیدا کرنا ضَروری ہے اگر حافظ اپنی تیزی دکھانے، خوش آوازی کی داد پانے اور نام چمکانے کیلئے قراٰنِ پاک پڑھے گا تو ثواب تو دُور کی بات ہے، اُلٹا حبِّ جاہ اور ریاکاری کی تباہ کاری میں جا پڑے گا ۔اِسی طرح اُجرت کا لین دین بھی نہ ہو۔طے کرنے ہی کو اُجرت نہیں کہتے بلکہ اگر یہاں تراویح پڑھانے اِسی لئے آتے ہیں کہ معلوم ہے
کہ یہاں کچھ ملتا ہے اگرچِہ طے نہ ہوا ہو تو یہ بھی اُجرت ہی ہے۔اُجرت رقم ہی کا نام نہیں بلکہ کپڑے یا غلّہ وغیرہ کی صورت میں بھی اُجرت،اُجرت ہی ہے۔ہاں اگر حافِظ صاحِب اصلا حِ نیّت کے سا تھ صاف صاف کہہ دیں کہ میں کچھ نہیں لوں گا یا پڑھوانے والا کہہ دے، نہیں دوں گا۔پھر بعد میں حافِظ صاحِب کی خدمت کردیں تو حرج نہیں کہ حدیثِ مبارَک میں ہے، اِنّمَاا لْا َ عْمَالُ بِا لنِّیَّات ۔ یعنی اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہے۔
     (صحیح بخاری ج۱ص۶حدیث۱)
Exit mobile version