خداوند کریم کے انعاموں اور انسانوں کے احسانوں کی نا شکری، اس منحوس اور بری عادت میں نوے فیصد مرد وعورت گرفتار ہیں۔ بلکہ عورتیں تو ننانوے فیصد اس بلا میں مبتلا ہیں۔ ذرا کسی گھرانے کو یا کسی عورت کے کپڑوں یا زیورات کو اپنے سے خوشحال اور اچھا دیکھ لیا تو خدا کی ناشکری کرنے لگتی ہیں اور کہنے لگتی ہیں کہ خدا نے ہمیں نا معلوم کس جرم کی سزا میں مفلس اور غریب بنا دیا۔ خدا کا ہم پر کوئی فضل ہی نہیں ہوتا۔ میں نگوڑی ایسے پھوٹے کرم لے کر آئی ہوں کہ نہ میکے میں سکھ نصیب ہوا نہ سسرال میں ہی کچھ دیکھا۔ فلانی فلانی گھی دودھ میں نہا رہی ہے۔ اور میں فاقوں سے مر رہی ہوں۔ اسی طرح عورتوں کی عادت ہے کہ اس کا شوہر اپنی طاقت بھر کپڑے، زیورات، سازو سامان دیتا رہتا ہے لیکن اگر کبھی کسی مجبوری سے عورت کی کوئی فرمائش پوری نہیں کر سکا تو عورتیں کہنے لگتی ہیں کہ تمہارے گھر میں ہائے ہائے کبھی سکھ نصیب نہیں ہوا۔ اس اجڑے گھر میں ہمیشہ ننگی بھوکی ہی رہ گئی کبھی بھی تمہاری طرف سے میں نے کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔ میری قسمت پھوٹ گئی تمہارے جیسے فتو فقیر سے بیاہی گئی میرے ماں باپ نے مجھے بھاڑ
میں جھونک دیا۔ اس قسم کی ناشکری کرتی اور جلی کٹی باتیں سناتی رہتی ہیں۔ چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ میں نے جہنم میں زیادہ تعداد عورتوں کی دیکھی تو صحابہ علیھم الرضوان نے کہا یا رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! اس کی کیا وجہ ہے کہ عورتیں زیادہ جہنمی ہوگئیں تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ اس کا سبب یہ ہے کہ عورتیں ایک دوسرے پر بہت زیادہ لعنت ملامت کرتی رہتی ہیں اور ناشکری کرتی رہتی ہیں۔ تو صحابہ علیھم الرضوان نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم! کیا عورتیں خدا کی ناشکری کیاکرتی ہیں؟ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ عورتیں احسان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے شوہروں کی ناشکری کرتی ہیں۔ ان عورتوں کی یہ عادت ہے کہ تم زندگی بھر میں ان کے ساتھ احسان کرتے رہو لیکن اگر کبھی کچھ بھی کمی دیکھیں گی تو یہی کہہ دیں گی کہ میں نے کبھی بھی تمہاری طرف سے کوئی بھلائی دیکھی ہی نہیں۔
(صحیح البخاری ، کتاب الایمان ، باب کفران العشیر ۔۔۔الخ، رقم ۲۹،ج۱،ص۲۳)
عزیز بہنو! سن لو خدا کے انعاموں’ اور شوہر یا دوسروں کے احسانوں کی ناشکری بہت ہی خراب عادت’ اور بہت بڑا گناہ ہے۔ ہر مسلمان مرد وعورت کے لئے لازم ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے سے کمزور اور گری ہوئی حالت والوں کو دیکھا کرے کہ اگر میرے پاس گھٹیاکپڑے اور زیور ہیں تو خدا کا شکر ہے کہ فلاں اور فلانی سے تو ہم بہت ہی اچھی حالت میں ہیں کہ ان لوگوں کو بدن ڈھانپنے کے لئے پھٹے پرانے کپڑے بھی نصیب نہیں ہوتے۔ اسی طرح اگر میرے شوہر نے میرے لئے معمولی غذا کا انتظام کیا ہے تو اس پر بھی شکر ہے کیونکہ فلانی فلانی عورتیں تو فاقہ کیا کرتی ہیں۔ بہر حال اگر تم اپنے سے کمزور اورغریبوں پر نظر رکھو گی تو شکر ادا کرو گی اور اگر تم اپنے سے مالداروں پر نظر کرو گی تو تم ناشکری کی بلامیں پھنس کر اپنے دین و دنیا کو تباہ و برباد کر ڈالو گی۔ اس لئے لازم ہے کہ نا شکری کی عادت چھوڑ کر ہمیشہ خدا کے انعاموں اور شوہر وغیرہ کے احسانوں کا شکریہ ادا کرتے رہنا چاہے۔ اﷲتعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے۔
لَئِنۡ شَکَرْتُمْ لَاَزِیۡدَنَّكُمْ وَلَئِنۡ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ
”یعنی اگر تم شکر ادا کرتے رہو گے تو میں زیادہ سے زیادہ نعمتیں دیتا رہوں گا۔ (پ13،ابراہیم:7)اور اگر تم نے ناشکری کی تو میرا عذاب بہت ہی سخت ہے۔”
اس آیت نے اعلان کردیا کہ شکر ادا کرنے سے خدا کی نعمتیں بڑھتی ہیں اور ناشکری کرنے سے خدا کا عذاب اتر پڑتا ہے۔