کفارے کے احکام

کفارے کے احکام

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!رَمَضانُ الْمُبارَک کا روزہ رکھ کربِغیر کسی صحیح  مجبوری کے جان بُوجھ کر توڑ دینے سے بَعض صُورتوں میں صِرف قَضا ء لازِم آتی ہے اور
بَعْض صُورتوں میں قَضاء کے ساتھ ساتھ کفَّارہ بھی لازِم ہوجاتا ہے۔اِس کے بارے میں چند اَحکام بَیان ہوں اِس سے پہلے یہ ذِہن نشین کرلیجئے کہ روزہ کا کفَّارہ کیا ہے۔

روزہ کے کفارہ کا طریقہ

روزہ توڑ نے کا کَفَّارہ یہ ہے کہ مُمکِن ہو تَو ایک باندی یا غُلام آزاد کرے اور یہ نہ کرسکے مَثَلاً اِس کے پاس نہ لونڈی ،غُلام ہے نہ اتنا مال کہ خریدسکے ،یامال تَوہے مگر غُلام مُیَسَّر نہیں،جیسا کہ آج کل لونڈی غُلام نہیں ملتے ۔تَواب پَے دَرْ پَے ساٹھ روزے رکھے۔یہ بھی اگر ممکِن نہ ہو تو ساٹھ مِسکِینوں کو پیٹ بھر کر دونوں وَقت کھانا کھِلائے یہ ضروری ہے کہ جس کو ایک وقت کھلایا دوسرے وقت بھی اُسی کو کھلائے ۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ساٹھ مساکین کو ایک ایک صَدَقَہ فِطر یعنی دوکلو سے 80 گرام کم گیہوں یا اُس کی رقم کا مالک کر دیا جائے ۔ ایک ہی مسکین کو اکٹّھے ساٹھ صَدَقَہ فِطْر نہیں دے سکتے۔ ہاں یہ کر سکتے ہیں کہ ایک ہی کو ساٹھ دن تک روزانہ ایک ایک صَدَقَہ فِطْر دیں۔ رَوزوں کی صُورت میں (دَورانِ کَفَّارہ)اگر درمیان میں ایک دِن کا بھی روزہ چُھوٹ گیا تَو پھر نئے سرے سے ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے، پہلے کے روزے شامِلِ
حِساب نہ ہوں گے اگر چِہ اُنسٹھ رکھ چُکا تھا۔چاہے بیماری وغیرہ کسی بھی عُذْر کے سَبَب چُھوٹا ہو۔ہاں عورت کو اگر حَیض آجائے تَو حَیض کی وجہ سے جتنے ناغے ہوئے ، یہ ناغے شُمار نہیں کئے جائیں گے۔یعنی پہلے کے روزے اور حَیض کے بعد والے دونوں مِل کر ساٹھ ہوجانے سے کَفَّارہ اداہوجائے گا۔ (مُلَخَّص از ردالمحتار ج۳ص۳۹۰)
جوکوئی رات سے ہی روزے کی نِیَّت کرچکا ہو اور پھر صُبح یادِن میں کسی بھی  وَقْت بلکہ اگر اِفْطار سے ایک لَمحہ بھی قَبل کسی صحیح  مجبُوری کے بِغیر کسی ایسی چیز جس سے طبیعتِ اِنسانی نفرت نہ کرتی ہو(مَثَلاً کھانا،پانی،چائے ،پھَل ،بِسکُٹ، شربت ، شہد ،مِٹھائی وغیرہ وغیرہ)سے عَمَداً(یعنی جان بوجھ کر )روزہ توڑ ڈالے تَواب رَمَضان شریف کے بعد اِس روزہ کی قَضاء کی نِیَّت سے ایک روزہ رکھنا ہوگا۔ اور پھر اُس کا کَفَّارہ بھی دینا ہوگا۔جس کاطریقہ گُزرا۔
Exit mobile version