سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ !پیاری پیاری اِسْلَامی بہنو!بلاشبہ حکْمِ سرکار پر سرِ تسلیم خم کرنے کی یہ ایک اَعلیٰ مِثال ہے کہ اللہعَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دَہْنِ مُبارَک سے حکْم اِرشَاد ہوتے ہی حضرت سَیِّدَتُنا اَسماء بنت یزید اَنصاریہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے کنگن اُتار کر پھینک دئیے اور پھر پَلَٹ کر یہ بھی نہ دیکھا کہ انہیں کس نے اُٹھایا ہے۔ یہ صِرف آپ ہی نہیں تھیں کہ جنہوں نے ایسا کیا بلکہ صحابیات طیبات رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کی حیاتِ طیبہ میں ایسی مِثالیں بَہُت زیادہ ہیں کہ انہوں نے اپنی نفسانی خواہشات کے بَرعکس حکْمِ سرکار پر بغیر کسی لیت ولَعْل (ٹال مٹول، عُذْر، بہانے) کے فوراً عَمَل کر کے دِکھایا۔جیسا کہ اُمُّ الْمُومِنِین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیْقَہ رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاسے مَرْوِی ہے کہ جب پردے کا حکْم نازِل ہوا تو صحابیات طیبات نے اپنی چادروں اور تہہ بندوں کو پھاڑ کر دوپٹے بنا لیے۔2