حضرت حسن و حضرت حسین رضی اللہ عنہما بچپن میں ایک مرتبہ بیمار ہو گئے تو حضرت علی و حضرت فاطمہ و حضرت فضہ رضی اللہ عنہم نے ان شاہزادوں کی صحت کے لئے تین روزوں کی منت مانی۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں شاہزادوں کو شفا دے دی۔ جب نذر کے روزوں کو ادا کرنے کا وقت آیا تو سب نے روزے کی نیت کرلی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک یہودی سے تین صاع جو لائے۔ ایک ایک صاع تینوں دن پکایا لیکن جب افطار کا وقت آیا اور تینوں روزہ داروں کے سامنے روٹیاں رکھی گئیں تو ایک دن مسکین ،ایک دن یتیم، ایک دن قیدی دروازے پر آگئے اور روٹیوں کا سوال کیا تو تینوں دن سب روٹیاں سائلوں کو دے دی گئیں اور صرف پانی سے افطار کر کے اگلا روزہ رکھ لیا گیا۔ حضرت فضہ رضی اللہ عنہا حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی خادمہ تھیں۔
(تفسیر خزائن العرفان،ص ۱۰۴۳،پ۲۹، الدھر: ۸۔۹)
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری بیٹی کے گھر کی اس سرگزشت کو ان لفظوں میں بیان فرمایا:۔
وَ یُطْعِمُوۡنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیۡنًا وَّ یَتِیۡمًا وَّ اَسِیۡرًا ﴿8﴾اِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللہِ لَا نُرِیۡدُ مِنۡکُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُکُوۡرًا ﴿9﴾
ترجمہ کنزالایمان:۔اور کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اسیر کو ان سے کہتے ہیں ہم تمہیں خاص اللہ کے لئے کھانا دیتے ہیں تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے۔ (پ29،الدھر:8۔9)
درسِ ہدایت:۔سبحان اللہ اس واقعہ سے اہل بیت نبوت کی سخاوت کا عجیب و غریب اور عدیم المثال حال معلوم ہوتا ہے۔ مسلسل تین روزے اور سحری و افطار میں صرف پانی پی کر روزے رکھنا اور خود بھوکے رہ کر روٹیاں سائلوں کو دے دینا یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اللہ اکبر کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
بھو کے رہتے تھے خود اَوروں کو کھلا دیتے تھے
کیسے صابر تھے محمدصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے گھرانے والے