مفرد کی تقسیمات

مفرد کی تین طرح سے تقسیم کی جاتی ہے۔
    ۱۔ لفظ ومعنی کے اجزاء ہونے یانہ ہونے کے اعتبار سے۔
    ۲۔ معنی کے مستقل ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے۔
    ۳۔ معنی کی وحدت وکثرت کے اعتبارسے۔
۱۔لفظ ومعنی کے اجزاء ہونے یا نہ ہونے کے اعتبار سے مفرد کی اقسام: 
اس اعتبار سے مفرد کی پانچ قسمیں ہیں۔
۱۔ لفظ کا جز نہ ہو جیسے: ہمزہ استفہام 
    ۲۔ لفظ کا جز ہو لیکن معنی کا جز نہ ہو۔جیسے: اسم جلالت اللہ اس میں لفظ کے اجزا 
(ا ل ل ہ)تو ہیں مگر معنی (ذات باری تعالی)کے اجزا نہیں کہ وہ اس سے پاک ہے۔
    ۳۔ لفظ اور معنی دونوں کے اجزا ہوں مگر لفظ کا جز معنی کے جز پردلالت نہ کرے جیسے: لفظ زید ۔
وضاحت:
     لفظ زید کے اجزا ز ۔ی ۔د۔ہیں اور معنی(یعنی ذات زید) کے بھی اجزا ہیں جیسے: مفہومِ حیوان،مفہومِ ناطق اور مفہومِ شخص ۔لیکن لفظ کے اجزا معنی کے اجزا پر دلالت نہیں کرتے۔ یعنی ”ز”سے مفہومِ حیوان ”ی”سے مفہومِ ناطق وغیرہ مراد نہیں لیتے۔
    ۴۔ لفظ اور معنی دونوں کے اجزا ہوں اور لفظ کاجز معنی کے جز پر دلالت بھی کرے لیکن معنی مرادی کے جز پر دلالت نہ کرے جیسے: عَبْدُاللہِ جب کسی کا علم ہو۔
وضاحت:
     لفظ عبداللہ کے اجزا معنی پر تو دلالت کررہے ہیں جیسے: عبد کے معنی بندہ اور اسم جلالت، اللہ ذات باری تعالی پر دال ہے۔ لیکن یہ وہ معنی نہیں جو یہاں عبداللہ سے مقصود ہیں یعنی ذات عبداللہ ۔
    ۵۔ لفظ اور معنی دونوں کے اجزا ہوں اور لفظ کا جز معنی مرادی کے جز پر دلالت بھی کرے لیکن یہ دلالت مقصود نہ ہو۔ جیسے: حیوان ناطق جبکہ کسی کا علم ہو۔
وضاحت:
    حیوانِ ناطق میں لفظ کے اجزا معنی کے اجزا پر دلالت کررہے ہیں کیونکہ اس شخص کی حقیقت حیوان ا ورناطق ہی ہے مگر عَلم ہونے کی صورت میں وہ دلالت مقصود نہیں کیونکہ نام رکھنے کے بعد ہمارامقصود حیوان سے جاندار ہونا اور ناطق سے مافی الضمیر بیان کرنے والا نہیں بلکہ ان کے مجموعہ سے کسی خاص ذات پر دلالت مقصود ہے۔
*****
Exit mobile version