بخاری شریف کی ایک طویل حدیث میں مذکور ہے کہ حضرت عبداﷲ بن عتیک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جب ابو رافع یہودی کو قتل کرکے واپس آنے لگے تو اس کے کوٹھے کے زینے سے گر پڑے جس سے ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی اور ان کے ساتھی ان کو اٹھا کر بارگاہ نبوت میں لائے، حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کی زبان سے ابو رافع کے قتل کا سارا واقعہ سنا پھر ان کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ پر اپنا دستِ مبارک پھیر دیا تو وہ فوراً ہی اچھی ہو گئی اور یہ معلوم ہونے لگا کہ ان کی ٹانگ میں کبھی کوئی چوٹ لگی ہی نہ تھی۔(1)(بخاری جلد۲ ص۵۷۷ باب قتل ابی رافع)