کچی پیاز کھانے سے بھی منہ بدبودار ہوجاتا ہے
کچّی مُولی، کچّی پیاز،کچّا لہسن اور ہر وہ چیز کہ جس کی بُو نا پسند ہو اسے کھا کر مسجِد میں اُس وقت تک جانا جائز نہیں جب تک کہ ہاتھ مُنہ وغیرہ میں بُو باقی ہو کہ فِرِشتوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہے ۔حدیث شریف میں ہے، اللہ کے محبوب ،دانائے غُیُوب ، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:”جس نے پیاز ،لہسن یاگِندَنا(لہسن سے مشابہ ایک ترکاری)کھائی وہ ہماری مسجِد کے قریب ہرگز نہ آئے۔ ” اور فرمایا:” اگر کھانا ہی چاہتے ہو تو پکا کر اس کی بُو دُور کر لو۔” (صحیح مسلم ص۲۸۲ حدیث ۵۶۴دارابن حزم بیروت) صدرُ الشَّریعہ بدرُ الطَّریقہ علامہ مولیٰنا مفتئ محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:” مسجِد میں کچاّ لہسن اور کچّی پیاز کھانا یا کھا کر جانا جائز نہیں جب تک کہ بُو باقی ہو ۔ اور یہی حکم ہر اُس چیز کا ہے جس میں بُو ہو جیسے گِندَنا( یہ لہسن سے ملتی جُلتی ترکاری ہے) مُولی ، کچاّ گوشْتْ اورمِٹّی کا تیل ،وہ دِیا سَلائی جس کے رگڑنے میں بُو اُڑتی ہو، رِیاح خارِج کرنا وغیرہ وغیرہ۔ جس کو گندہ دَہنی کا عارِضہ ( یعنی منہ سے بد بُوآنے کی بیماری) یا کوئی بد بودار زَخم ہو یا کوئی بد بُودار دوا لگائی ہو تو جب تک بُو
مُنقَطع ( یعنی ختم) نہ ہو اُس کو مسجِد میں آنے کی مُمانَعت ہے۔ ( بہارِ شریعت حصّہ ۳ ص ۱۵۴)
کچی پیاز والے کچومر اور رائتے سے محتاط رہیے
کچّی پیاز والے چنے، چھولے ،رائتے اور کچومرنیز کچّے لہسن والے اَچار چٹنی وغیرہ کھانے سے نَماز کے اوقات میں پر ہیز کیجئے ۔ بعض اوقات کباب سموسے سے وغیرہ میں بھی کچّی پیاز اور کچّے لہسن کی بُو محسوس ہوتی ہے لہٰذا نَماز سے پہلے ان کو بھی نہ کھایئے۔ایسی بُو والی چیزیں مسجِد میں لانے کی بھی اجازت نہیں ۔