زنا کی حرمت کا بيا ن

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَسَآءَ سَبِیۡلًا ﴿۳۲﴾
ترجمہ کنزالایمان:     اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ(۱) بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ۔(۲)(پ۱۵، بنی اسرآء يل :۳۲)
تفسير:
    (۱)یعنی زنا کے اسباب سے بھی بچو، لہٰذا بد نظری، غیر عورت سے خلوت عورت کی بے پردگی وغیرہ سب ہی حرام ہیں بخار روکنے کیلئے نزلہ روکو طاعون سے بچنے کیلئے چوہوں کو ہلاک کرو ،پردہ کی فرضیت ،گانے باجے کی حرمت، نگاہ نیچی رکھنے کا حکم یہ سب زنا سے روکنے کیلئے ہے ۔
     (۲)اس سے معلوم ہوا کہ زنا قتل سے بڑا جرم ہے، کیونکہ قتل کی سزا قتل ہے مگر زنا کی سزا سنگسار کرنا، کیونکہ زنا گناہ بھی ہے اور بے حیائی بھی ،اور نسل انسانی کا خراب کرنا بھی ۔ (تفسیر نورالعرفان)
Exit mobile version