ایک جن کی توبہ:
حضورسیدناغوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے حضرت سیدناابوعبد الرزاق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ میرے والد گرامی سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ا رشادفرماتے ہیں کہ ”میں ایک رات جامع منصور میں نماز پڑھتا تھاکہ میں نے ستونوں پر کسی شے کی حرکت کی آواز سنی پھر ایک بڑا سانپ آیا اور اس نے اپنا منہ میرے سجدہ کی جگہ میں کھول دیا، میں نے جب سجدہ کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ سے
اس کو ہٹا دیا اور سجدہ کیاپھر جب میں التحیات کے لئے بیٹھا تو وہ میری ران پر چلتے ہوئے میری گردن پر چڑھ کراس سے لپٹ گیا، جب میں نے سلام پھیرا تو اس کو نہ دیکھا۔
دوسرے دن میں جامع مسجد سے باہر میدان میں گیا تو ایک شخص کو دیکھا جس کی آنکھیں بلی کی طرح تھیں اورقد لمبا تھا تو میں نے جان لیا کہ یہ جن ہے اس نے مجھ سے کہا: ”میں وہی جن ہوں جس کو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کل رات دیکھا تھا میں نے بہت سے اولیاء کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو اس طرح آزمایا ہے جس طرح آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو آزمایا مگر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی طرح ان میں سے کوئی بھی ثابت قدم نہیں رہا ، ان میں بعض وہ تھے جو ظاہر و باطن سے گھبرا گئے ، بعض وہ تھے جن کے دل میں اضطراب ہوا اور ظاہر میں ثابت قدم رہے ،بعض وہ تھے کہ ظاہر میں مضطرب ہوئے اور باطن میں ثابت قدم رہے لیکن میں نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو دیکھا کہ آپ نہ ظاہرمیں گھبرائے اورنہ ہی باطن میں۔” اس نے مجھ سے سوال کیا کہ ”آپ مجھے اپنے ہاتھ پر توبہ کروائیں۔” میں نے اسے توبہ کروائی۔”(بہجۃالاسرار،ذکرطریقہرحمۃاللہ تعالیٰ علیہ،ص ۱۶۸)