حیرت انگیز انکشافات

حیرت انگیز انکشافات

ہالینڈکاپادری ایلف گال (ALF GAAL) کہتا ہے،میں نے شُوگر ، دل اور مِعدے کے مریضوں کو مسلسل 30 دن روزے رکھوائے ، نَتیجتاً شُوگر والوں کی شوگر کنڑول ہوگئی ، دِل کے مریضوں کی گھبراہٹ اور سانس کا پھولنا کم ہو ا اور مِعدے کے مریضوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا۔ایک اِنگریز ماہرِ نفسیات سگمنڈ فرائیڈ (SIGMEND FRIDE) کا بیان ہے، روزے سے جسمانی کھِچاؤ،ذِ ہنی ڈِپریشن اورنفسیاتی امَراض کا خاتِمہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹروں کی تحقیقاتی ٹیم

ایک اخباری رپورٹ کے مطابِق جَرمنی،اِنگلینڈ اور امریکہ کے ماہِر ڈاکٹروں کی تحقیقاتی ٹیم رَمَضانُ الْمبارَک میں پاکستان آئی اور اُنہوں نے بابُ المدینہ کراچی ، مرکزُ الاولیاء رَحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی لاہور اور دِیارِ مُحدِّثِ اعظم علیہ الرحمۃ سردار آباد(فیصل آباد)کا انتِخاب کیا ۔ جائزہ (SURVEY) کے بعد اُنہوں نے یہ رپورٹ پیش کی، چُونکہ مسلمان نَماز پڑھتے اور رَمَضانُ الْمبارَک میں اس کی زیادہ پابندی کرتے ہیں اسلئے وُضو کرنے سے E.N.T.یعنی ناک،کان ، اور گلے کے اَمراض میں کمی واقِع ہوجاتی ہے،نیز مسلمان روزے کے باعِث کم کھاتے ہیں لہٰذا مِعدے جگر ،دل اور اَعصاب (یعنی پَٹّھو ں) کے اَمراض میں کم مبتَلا ہوتے ہیں ۔ ”

خوب ڈٹ کر کھانے سے بیماریاں پیدا ہوتی ہیں

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!فِیْ نَفْسِہٖ روزہ سے کوئی بیمار نہیں ہوتا بلکہ سَحَری و اِفطاری میں بے اِحتیاطیوں اوربد پرہیزیوں کے سبب نِیزدونوں وَقت خوب مُرَغّن(یعنی تیل ،گھی والی ) غِذاؤں کے اِستِعمال اور رات بھر وقتاً فوقتاً کھاتے پیتے رہنے سے روزہ دار بیمار ہوجاتا ہے۔لہٰذا سَحَری اور اِفطاری کے وَقت کھانے پینے میں اِحتِیاط برتنی چاہئے۔ رات کے دَوران
پیٹ میں غذا کا اتنا زیادہ بھی ذخیرہ نہ کرلیا جائے کہ دن بھر ڈَکاریں آتی رہیں اور روزے میں بُھوک و پیاس کا اِحساس ہی نہ رہے۔ کیونکہ اگر بُھوک وپیاس کا اِحساس ہی نہ رہا تو پھر روزے کا لُطف ہی کیا ہے؟روزہ کا تَو مزا ہی اِس بات میں ہے کہ سَخت گرمی ہو ، شدّتِ پیاس سے لَب سُوکھ گئے ہوں اور بُھوک سے خوب نِڈھال ہوچکے ہوں ۔ ایسے میں کاش!مدینہ منوَّرہ زادَھَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماً کی میٹھی میٹھی گرمی اور ٹھنڈی ٹھنڈی دُھوپ کی یاد تازہ ہو۔اور اے کاش! کربلا کے تپتے ہوئے صَحرا اور گُلستانِ نُبُوَّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مَہَکتے ہوئے نوشِگُفتہ پُھولوں، تین دن کی بُھوک اور پیاس سے تَڑپتے بِلکتے مدینے کے” حقیقی مَدَنی مُنّوں ” اورشَہَنْشاہِ مدینہ ،سُرورِ قَلب وسینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بھوکے پیاسے مظلوم شہزادوں کی یاد تڑپانے لگے ،اور جس وَقت بُھوک اورپیاس کچھ زیادہ ہی سَتائے اُس وَقت تسلیم ورِضا کے پیکر ، مدینے کے تاجور ،نبیوں کے سَروَر،مَحبوبِ داوَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے شِکَمِ اَطہرَ پر بندھے ہوئے بامُقَدَّر پتّھر بھی یا د آجائیں تو کیا کہنے! لہٰذا میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! واقِعی روزے تَو ایسے ہونے چاہئیں کہ ہم اپنے آقاؤں اور سَرکاروں کی حَسِین یادوں میں گُم ہو جائیں ۔
کیسے آقاؤں کا ہوں بندہ رضاؔ
بول بالے مِری سرکاروں کے
(حدائق بخشش شریف)
Exit mobile version