پھلوں کا بادشاہ، آم آگیا۔ آم کے حیرت انگیز طبی فوائد

پھلوں کا بادشاہ، آم آگیا۔ آم کے حیرت انگیز طبی فوائد
گرمی کا موسم ہو اور آم کا ذکر نہ ہو، یہ ممکن نہیں ہے۔ آم ایک عام نہیں، بلکہ خاص پھل ہے، جبھی تو پھلوں کا بادشاہ کہلاتا ہے۔ رس سے بھرے، میٹھے میٹھے، بھینی خوشبو والے، پکے ہوئے، پیلے پیلے لذیذ آم ہر ایک کو پسند آتے ہیں۔ آم ہر دل عزیز پھل ہے۔ یہ گرم علاقوں میں پیدا ہوتا ہے، لیکن پوری دنیا میں پسند کیا جاتا ہے۔ اس لذیذ پھل کے بہت فائدے ہیں۔ آم کی بہت سی اقسام ہیں۔ یہ کسٹرڈ اور جیلی میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ آم اور دودھ سے بنا ہوا رس بہت مزے دار اور فرحت بخش ہوتا ہے۔ یہ مینگو شیک کہلاتا ہے۔ جو افراد اپنے وزن میں اضافہ چاہتے ہیں، وہ گرمیوں میں روزانہ مینگو شیک پئیں۔ مینگو شیک وزن بڑھاتا ہے۔ آم میں حرارے (کیلوریز) زیادہ ہوتے ہیں۔ اس میں حیاتین الف، ب اور ج (وٹامنز اے، بی اور سی) کے علاوہ کیلشیم، فاسفورس، لحمیات، فولاد اور تانبا بھی پایا جاتا ہے۔ آم میں ایسے اجزا بھی ہوتے ہیں جو نہ صرف ہاضمے کے نظام کو درست اور فعال رکھتے ہیں، بلکہ بدہضمی اور تیزابیت کو بھی ختم کرتے ہیں۔ آم میں ایسا عنصر بھی ہوتا ہے، جو دماغی خلیات کو متحرک کرتا ہے، جس سے یادداشت پر اچھا اثر پڑتا ہے، اسی لیے کم زور یادداشت والے افراد کے لیے آم بہت فائدے مند ثابت ہوتا ہے۔ آم میں حیاتین ج کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آم میں بآسانی حل ہونے والا ریشہ پیکٹن بھی پایا جاتا ہے۔ یہ سب اجزا کولیسٹرول کی بلند سطح کو کم کرتے ہیں۔ آم میں فولاد بھی ہوتا ہے، اس لیے یہ خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔ وہ افراد جن میں خون کی کمی ہو، وہ گرمیوں میں روزانہ مینگو شیک پئیں، خون کی کمی رفتہ رفتہ دور ہو جائے گی۔ آم کے علاوہ چیری بھی خون کی کمی کو دور کرتی ہے۔ چیری میں فولاد کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ موسم گرما میں جامن اور فالسے بھی کھانے چاہئیں، یہ بھی صحت کے لیے مفید ہیں۔ بڑی عمر کے افراد میں کیلشیم، فولاد اور فاسفورس کی کمی ہو جاتی ہے، انہیں چاہیے کہ وہ روزانہ آم کا رس پئیں۔ روزانہ رس پینے سے ان میں توانائی آ جائے گی اور کم زوری جاتی رہے گی۔ آم کی گٹھلی سے نسوانی بیماریاں دور کرنے کی دوا بنائی جاتی ہے۔ آم کی تاثیر گرم ہوتی ہے، اس لیے اسے زیادہ مقدار میں نہیں کھانا چاہیے۔ اعتدال میں کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے مریض کا اگر آم کھانے کو جی چاہے تو اس کی قاشیں کھا سکتا ہے۔ ان قاشوں سے اس کی قوتِ مدافعت بڑھ جائے گی، لیکن گلوکوز کی وجہ سے یہ قاشیں بھی اسے نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اس لیے بہتر ہو گا کہ وہ اس ضمن میں اپنے معالج سے مشورہ کر لے۔ آم کے پتے بھی کام آتے ہیں۔ ایک چھوٹی پتیلی میں ایک پیالی پانی ڈال کر آم کے چند پتے ڈال دیں۔ رات بھر انہیں بھیگا رہنے دیں۔ صبح اسی پانی کو ابال لیں۔ پھر پانی کو ٹھنڈا کرلیں اور چھان کر پی لیں۔ یہ پانی خون میں موجود انسولین کی مقدار کو معمول پر لے آسکتا ہے، جس سے ذیابیطس میں مبتلا افراد کو فائدہ ہوتا ہے۔ دیگر پھلوں کی طرح آم میں بھی مانع تکسید اجزا (اینٹی آکسیڈینٹس) پائے جاتے ہیں۔ آم کھانے سے قوتِ مدافعت بڑھتی اور اضمحلال و افسردگی دور ہو جاتی ہے۔ اس میں موجود حیاتین الف بینائی کو بہتر کرتی ہے۔ آنکھوں سے بہتے پانی کو روکتی اور خارش کو ختم کرتی ہے۔ اس حیاتین سے آنکھوں کی وہ بیماری بھی رفتہ رفتہ ختم ہو جاتی ہے، جس کے سبب رات کو دکھائی نہیں دیتا۔ اس بیماری کو شب کوری یا نائٹ بلائنڈنس کہا جاتا ہے۔ ایک تحقیقی کے مطابق آم میں موجود مانع تکسید اجزا بڑی آنت، چھاتی، خون اور مثانے کے غدود کے سرطان کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ چینی طریقہ علاج کے مطابق آم کھانے سے پتھری کو بھی ختم کیا جا سکتا ہے۔ آم میں وٹامن ای کی کافی مقدار ہوتی ہے۔ یہ حیاتین جلد کو خوبصورتی اور چہرے کو شادابی بخشتی ہے۔ یہ بالوں کے لیے بھی مفید ہے۔ کچے آم کو ابال کر اس میں چینی اور تھوڑا سا نمک ملا کر اسکواش بنا لیں۔ یہ اسکواش پینے سے آدمی لو سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ اگر لو لگ جائے تو اسکواش پینے سے اثرات کم ہو جاتے ہیں۔ کچے آم یا کیری سے اچار، چٹنیاں اور اسکواش بنائے جاتے ہیں۔ کچے آم میں حیاتین ج کی مقدار کافی ہوتی ہے، جو خون کے امراض کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ کچا آم کھانے سے خون کی نالیوں کی لچک میں اضافہ ہوجاتا ہے اور خون کے نئے خلیات بننے میں مدد ملتی ہے۔ کچا آم تپ دق، ہیضے اور پیچش کے خلاف جسم میں مزاحمت کرنے والی قوت کو بڑھا دیتا ہے۔ ان سارے فائدوں کے باوجود کچا آم زیادہ نہیں کھانا چاہیے، کیونکہ اس میں ترشی زیادہ ہوتی ہے۔ کچا آم کھانے کے فوری بعد پانی نہیں پینا چاہیے، ورنہ گلے میں خراش، پیٹ میں درد یا بدہضمی کی شکایت ہو سکتی ہے۔
Exit mobile version