بیمار کی نماز احکام و مسائل

بیمار کی نماز

جو شخص بیماری کی وجہ سے کھڑا نہ ہوسکتا ہو، وہ بیٹھ کر نماز پڑھے بیٹھے بیٹھے رکوع کرے یعنی آگے کو خوب جھک کر سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم کہے اور پھر سیدھا ہوجائے اور پھر جیسے سجدہ کیا جاتا ہے ویسے سجدہ کرے اور اگر بیٹھ کر بھی نماز نہیں پڑھ سکتا تو چت لیٹ کر پڑھے اس طرح لیٹے کہ پاؤں قبلہ کی طر ف ہوں اور گھٹنے کھڑے رہیں اور سر کے نیچے تکیہ وغیرہ کچھ رکھ لے تاکہ سر اُونچا ہو کہ منہ قبلہ کے سامنے ہوجائے اور رکوع اور سجدہ اشارہ سے کرے۔ یعنی سر کو جتنا جھکا سکتا ہے، اُتنا تو سجدہ کے لیے جھکائے اور اس سے کچھ کم رکوع کے لیے جھکائے، اِسی طرح دا ہنی یا بائیں کروٹ پر بھی قبلہ کو منہ کرکے پڑھ سکتا ہے۔

بیمار کب نماز چھوڑ سکتا ہے ؟

بیمار جب سر سے بھی اشارہ نہ کرسکے تو نماز ساقط ہے اس کی ضرورت نہیں کہ آنکھ یا بھوں ( 2) یا دل کے اشارے سے پڑھے پھر اگر چھ وقت اِسی حالت میں گزر گئے تو ان کی قضا بھی ساقط ہے، فدیہ کی بھی حاجت نہیں اور اگر ایسی حالت کہ چھ وقت سے کم گزرے تو صحت کے بعد قضا فرض ہے چاہے اتنی ہی صحت ہوئی کہ سر کے اِشارے سے پڑھ سکے۔
(درمختاروبہار وغیرہ)
مسئلہ۱: جس بیمار کایہ حال ہوگیا ہو کہ رکعتوں اور سجدوں کی گنتی یاد نہیں رکھ سکتا تو اس پر نماز

کا ادا کرنا ضروری نہیں ۔ (درمختار وغیرہ)
مسئلہ۲: سب فرض نمازوں میں اور وتر اورد ونوں عید کی نماز میں اور فجر کی سنت میں قیام فرض ہے اگر بلا عذر کے یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھے گا تو نہ ہوں گی۔ (درمختار و ردالمحتار)
مسئلہ۳: قیام چونکہ فرض ہے اس لیے بلا صحیح شرعی عذر کے ترک نہ کیا جائے ورنہ نماز نہ ہوگی، یہاں تک کہ اگر عصایا خادم یا دیوار پر ٹیک لگا کر کھڑا ہوسکتا ہے تو فرض ہے کہ اسی طرح کھڑا ہو کر پڑھے بلکہ اگر کچھ دیر بھی کھڑا ہوسکتا ہے کہ اَللّٰہُ اَکْبَر کہہ لے تو فرض ہے نماز کھڑے ہو کر شروع کرے پھر بیٹھ کر پوری کرے، ورنہ نماز نہ ہوگی۔ ذرا سا بخار دردِ سر، زُکام یا اس طرح کی معمولی خفیف تکلیفیں جن میں لوگ چلتے پھرتے رہتے ہیں ہر گز عذر نہیں ایسی معمولی تکلیفوں میں جو نمازیں بیٹھ کر پڑھی گئیں وہ نہ ہوئیں اُن کی قضا لازم ہے۔
( غنیۃ وبہار شریعت وغیرہ)
مسئلہ۴: جس شخص کو کھڑے ہونے سے قطرہ آتا ہے یا زخم بہتا ہے اور بیٹھنے سے نہیں تو اُسے فرض ہے کہ بیٹھ کر پڑھے جب کہ اور طریقہ سے اس کی روک نہ کرسکے۔
مسئلہ۵: اِتنا کمزور ہے کہ مسجد میں جماعت کے لیے جانے کے بعد کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکے اور گھر میں پڑھے تو کھڑا ہو کر پڑھ سکتا ہے تو گھر ہی میں پڑھے جماعت گھر میں کرسکے تو جماعت سے ورنہ تنہا۔ (درمختار و ردالمحتار)
مسئلہ۶: بیمار اگر کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو قرأ ت بالکل نہ کرسکے گا تو بیٹھ کر پڑھے لیکن اگر کھڑے ہو کر کچھ بھی پڑھ سکتا ہے تو فرض ہے کہ جتنی دیر کھڑے کھڑے پڑھ سکتا ہے اُتنی دیر کھڑے کھڑے پڑھے باقی بیٹھ کر۔ (درمختار و ردالمحتار) مسئلہ۷: مریض کے نیچے نجس بچھونا بچھا ہے اور حالت یہ ہے کہ بدلا بھی جائے تو پڑھتے پڑھتے بقدر مانع ناپاک ہوجائے گا تو اُسی پر نماز پڑھے یونہی اگربدلا جائے تواس قدر جلدی نجس تو نہ ہوگا مگر بدلنے میں مریض کو سخت تکلیف ہوگی تو اسی نجس ہی پر پڑھ لے۔
(عالمگیری،درمختاروردالمحتارو بہار)
مسئلہ۸: پانی میں ڈوب رہا ہے اگر اس وقت بھی بغیر عمل کثیر اشارہ سے پڑھ سکتا ہے مثلاً تیراک ہے یا لکڑی وغیرہ کا سہارا پا جائے تو پڑھنا فرض ہے ورنہ معذور ہے بچ جائے تو قضا پڑھے۔ (درمختار و ردالمحتارو بہار)

Exit mobile version