حکایت نمبر:429 باحیا خاتون
حضرتِ سیِّدُناابوہِلَال اَسْوَدعلیہ رحمۃ اللہ الاحد فرماتے ہیں :”ایک مرتبہ سفرِ حج میں میری ملاقات ایک ایسی عورت سے ہوئی جو حج کے لئے جارہی تھی لیکن اس کے پاس زادِراہ بالکل نہ تھاحتیٰ کہ پانی پینے کے لئے بھی کوئی برتن نہ تھا۔ میں نے اس سے پوچھا: ”اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بندی!توکہاں سے آرہی ہے ؟” کہا : ”بَلْخ”سے ۔”میں نے کہا:”کیابات ہے کہ تیرے پاس نہ تو کوئی سواری ہے اور نہ ہی کھانے پینے کی کوئی چیز۔”اس نے کہا:” بَلْخ سے چلتے وقت میں نے دس درہم اپنے ساتھ لئے تھے، کچھ خرچ ہوگئے کچھ باقی ہیں ۔”میں نے کہا:” جب یہ ختم ہوجائیں گے توپھرکیاکروگی ؟”کہا:”میرے جسم پریہ جُبَّہ اضافی ہے اسے بیچ کرگزا رہ کروں گی ۔ ‘ ‘ میں نے کہا: ”جب اس کی رقم بھی ختم ہوجائے گی توکیاکروگی؟”کہا:”میں اپنی چادربیچ کرگزارہ کرلوں گی۔”میں نے کہا:”ان اشیاء کے بد لے ملنے والی رقم توبہت جلدختم ہوجائے گی پھرتم کیا کروگی ؟”کہا:”پھرمیں اپنے پاک پروردْ گارعَزَّوَجَلَّ سے سوال کروں گی تووہ مجھے عطا فرما دے گا۔”میں نے کہا:”ان تمام مراحل سے گزر نے کے بعدہی کیوں سوال کر و گی پہلے کیوں نہیں مانگ ليتی؟”کہا:”تیرابھلاہو!مجھے اپنے پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّ سے حیا آتی ہے کہ دنیاکی کوئی بھی اضافی چیز میرے پاس ہو اورمیں پھربھی اس سے کچھ مانگوں۔”
عورت کی یہ حکمت بھری باتیں میرے دل میں اُترتی چلی گئیں۔میں نے اس سے کہا: ”اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بندی!تم میرے اس گدھے کاخیال رکھو،تھوڑی دوراسے لے چلو،میں حاجت سے فارغ ہوکرابھی آتاہوں۔”کہا:”ٹھیک ہے!بے فکر ہو کر چھوڑ جاؤ ۔ ” چنانچہ، میں قضائے حاجت کے لئے چلاگیا۔جب واپس آیاتومیراگدھاموجود تھااورانواع و اقسام کے تازہ کھانوں سے بھراتھیلا اس پر رکھا ہوا تھا، مَیں نے کبھی ایسے عمدہ کھانے دیکھے تک نہ تھے ۔جب متعجب ہوکرآس پاس دیکھا تو دوردورتک اس عورت کا نام و نشان نہ تھا،نہ جانے اتنی جلدی وہ کہاں غائب ہوگئی ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)