حکایت نمبر473: بابرکت غلام
حضرتِ سیِّدُنا ابوجَعْفَررحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کابیان ہے: حضرتِ سیِّدُنالُقْمَان حکیم علیہ رحمۃ اللہ الکریم ایک شخص کے غلام تھے۔وہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو بیچنے کے لئے بازارلایا۔ جب بھی کوئی شخص آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کوخریدنے کے لئے آتاتوآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس سے پوچھتے: ” تم مجھے کس کام کے لئے خریدناچاہتے ہو۔”ہرکوئی اپنامقصد بیان کرتا،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہرایک سے کہتے، ”تم مجھے نہ خریدوتوبہترہے۔” یہ سن کرلوگ واپس چلے جاتے، اسی طرح ایک شخص آپ کو خریدنے کے لئے آیا تو آپ نے پوچھا: ”مجھ سے کیا کام لوگے؟”اس نے کہا:”میں تمہیں اپنے گھرکاچوکیداربناؤں گا۔”آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا:”ٹھیک ہے، مجھے
خرید لو ۔ ” چنانچہ، وہ آپ کوخرید کرگھرلے گیا۔بستی سے کچھ دور جب وہ اپنی زرعی زمین کی طرف جاتاتواس کی جوان بیٹیاں حرام کاری کے لئے چلی جاتیں۔ان کی نگہبانی کے لئے ہی حضرتِ سیِّدُنالقمان حکیم علیہ رحمۃ اللہ الکریم کوخریداگیا تھا۔آج جاتے وقت اس نے دروازہ بندکیا،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کوباہربٹھایااورکہا:”گھرمیں میری بیٹیاں موجودہیں، مَیں نے ضرورت کی تمام اشیاء انہیں مہیاکردی ہیں،اگروہ دروازہ کھولنے کوکہیں توہرگز نہ کھولنا۔”
یہ کہہ کروہ چلاگیااورآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نگہبا نی کرنے لگے۔ کچھ دیربعد لڑکیوں نے دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے کہا:”جلدی سے دروازہ کھولو۔”آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے انکارکردیا۔انہوں نے بہت اصرارکیالیکن آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دروازہ نہ کھولا۔ بالآخر لڑکیوں نے پتھرمارکرآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کوزخمی کردیا،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے سرسے خون بہنے لگا۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے جسم اور فرش سے خون دھوکرصاف کردیااورشام تک دروازے پربیٹھے رہے ۔ جب مالک آیاتوآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اسے کچھ نہ بتایا۔ دوسرے دن لڑکیوں نے پھردروازہ کھلواناچاہالیکن آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے انکارکردیا۔انہوں نے دوبارہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کوزخمی کر دیا، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے جسم اورفرش سے خون دھوڈالااورشام تک دروازے پربیٹھے رہے۔جب مالک آیاتواسے کوئی بات نہ بتائی۔
تیسرے دن سب سے بڑی لڑکی نے کہا: ”خداعَزَّوَجَلَّ کی قسم !اس حبشی غلام کی کیاشان ہے کہ یہ مجھ سے بہت زیادہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا اطاعت گزارہے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !اب میں ضرورتوبہ کروں گی ۔”یہ کہہ کر اس نے اپنے تمام گناہوں سے توبہ کر لی۔ پھرسب سے چھوٹی نے کہا:”میری بہن اوراس حبشی غلام کی کیاشان ہے کہ یہ دونوں مجھ سے بہت زیادہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت کرنے والے ہیں،پھر میں توبہ کیوں نہ کروں؟”یہ کہہ کراس نے بھی اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرلی۔یہ دیکھ کر تیسری نے کہا: ”میری دونوں بہنوں اوراس حبشی غلام کی کیاشان ہے کہ وہ مجھ سے بہت زیادہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اطاعت گزار ہیں۔ بس آج سے میں اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرتی ہوں۔”یہ کہہ کروہ بھی تمام گناہوں سے تائب ہوگئی ۔جب یہ خبربستی کی دوسری فاحشہ عورتوں تک پہنچی تو انہوں نے کہا:”فلاں بن فلاں کی تینوں بیٹیوں اوران کے حبشی غلام کی کیاشان ہے کہ وہ ہماری نسبت اللہ عَزَّوَجَلَّ کے زیادہ اطاعت گزارہیں،پھرہم بھی توبہ کیوں نہ کریں؟”یہ کہہ کران سب نے بھی اپنے سابقہ تمام گناہوں سے توبہ کرلی اور عبادت وریاضت میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حکایت سے ثابت ہواکہ نیک لوگوں کی صحبت اوران کاقرب انسان کونیک بنانے میں معاون ثابت ہوتاہے۔اچھوں کے اعمالِ صالحہ کانوربُروں کی برائی کی ظلمت کودورکردیتاہے۔ ہمیں چاہے کہ نیک لوگوں کی
صحبت اختیار کریں ،نیک لوگوں کے اجتماع میں جائیں تاکہ ہماری خالی جھولیاں خوفِ خداوعشقِ مصطفی عَزَّوَجَلَّ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی دولتِ عُظمٰی سے بھر جائیں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ! آج کے اِ س پُر فتن دور میں تبلیغِ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی ہمیں ایسا پاکیزہ ماحول فراہم کرتی ہے کہ جس میں رہ کر نیکیاں کرنا آسان ہوجا تاہے، گناہوں سے نفرت اور نیکیوں سے محبت ہونے لگتی ہے، آپ بھی اپنے اپنے شہروں میں ہونے والے دعوت اسلامی کے ہفتہ وارسنتو ں بھرے اجتماع میں پابندیئ وقت کے ساتھ شرکت فرما کر خوب خوب سنتوں کی بہاریں لُوٹئے۔ دعوت اسلامی کے سنتوں کی تربیت کے بے شمار مدنی قافلے شہر بہ شہر،گاؤں بہ گاؤں سفر کرتے رہتے ہیں،آپ بھی سنتوں بھرا سفر اختیار فرما کراپنی آخرت کے لئے نیکیوں کا ذخیرہ اکٹھا کریں۔ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے ”مکتبۃ المدینہ” سے مدنی انعامات نامی رسالہ حاصل کر کے اس کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کیجئے۔اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ اپنی زندگی میں حیرت انگیزانقلاب برپا ہوتا دیکھیں گے۔ )
؎ اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں
اے دعوتِ اسلامی تیری دھوم مچی ہو (آمین)!
( آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)