زکوٰۃادا کرنے کے جہاں بے شُمار ثوابات ہیں نہ دینے والے کیلئے وَہاں خوفناک عذابات بھی ہیں ،چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰحضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن قراٰن و حدیث میں بیان کردہ عذابات کا نقشہ کھینچتے ہوئے فرماتے ہیں ،”خُلاصہ یہ ہے کہ جس سونے چاندی کی زکوٰۃ نہ دی جائے ،روزِ قِیامت جہنَّم کی آگ میں تپا کر اُس سے اُن کی پیشانیاں ، کروٹیں ، پیٹھیں داغی جائیں گی۔ اُن کے سر ، پِستان پر جہنَّم کا گرم پتّھر رکھیں گے کہ چھاتی توڑ کر شانے سے نکل جائیگا اور شانے کی ہڈّی پر رکھیں گے کہ ہڈّیاں توڑتا سینے سے نکل آئے گا، پیٹھ توڑ کر کروٹ سے نکلے گا ، گُدّی توڑ کر پیشانی سے اُبھرے گا ۔ جس مال کی زکوٰۃ نہ دی جائے گی روزِ قِیامت پُرانا خبیث خونخوا ر
اَژدہا بن کر اُس کے پیچھے دوڑے گا ، یہ ہاتھ سے روکے گا، وہ ہاتھ چبالے گا، پھر گلے میں طوق بن کر پڑے گا، اس کا مُنہ اپنے مُنہ میں لے کر چبا ئے گا کہ میں ہوں تیرا مال ، میں ہُوں تیرا خزانہ۔ پھر اسکاسارا بدن چبا ڈالے گا۔ والعِیاذ باللہ رب العٰلمین(فتاوٰی رضویہ تخریج شدہ ج۱۰ص ۱۵۳)میرے آقا اعلیٰحضرت رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ زکوٰۃ نہ دینے والے کو قِیامت کے عذاب سے ڈرا کرسمجھاتے ہوئے فرماتے ہیں، اے عزیز ! کیا خدا و رسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرمان کو یونہی ہنسی ٹَھٹھّا سمجھتا ہے یا( قِیامت کے ایک دن یعنی) پچاس ہزار برس کی مدّت میں یہ جانکاہ مُصیبتیں جَھیلنی سَہل جانتا ہے ، ذرا یہیں کی آگ میں ایک آدھ روپیہ( چھوٹا سا سکّہ) گرم کر کے بدن پر رکھ کر دیکھ، پھر کہاں یہ خفیف( ہلکی سی) گرمی، کہاں وہ قہر آگ، کہاں یہ ایک ہی روپیہ کہاں وہ ساری عمر کا جوڑا ہوا مال، کہاں یہ مِنَٹ بھر کی دیر کہاں وہ ہزار دن برس کی آفت ، کہاں یہ ہلکا سا چہکا( یعنی معمولی سا داغ) کہاں وہ ہڈّیاں توڑ کر پار ہونے ولا غضب ۔ اللہ تعالیٰ مسلمان کو ہدایت بخشے۔ (اَیضاً ص۱۷۵)
ایک اور مقام پر اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ ُ ربِّ العزّت لکھتے ہیں :غر ض زکوٰۃ نہ دینے کی جانکاہ آفتیں وہ نہیں جن کی تاب آسکے، نہ دینے والے کو ہزار سال ان سخت عذابوں میں گرفتاری کی امید رکھنا چا ہے کہ ضعیف البنیان انسان کی کیا جان، اگر پہاڑوں پر ڈالی جائیں سُرمہ ہوکر خاک میں مل جائیں۔