عورت کا فتنہ
حضرت عبد المُنعِم بن ادریس رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سیدنا وہب بن منبہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”بنی اسرائیل میں ایک عبادت گزار شخص تھا جو اپنے زمانے کا سب سے بڑا عبادت گزار شمار کیا جاتاتھا ، وہ بستی سے الگ تھلگ ایک مکان میں اللہ عزوجل کی عبادت کیا کرتا، اسی بستی میں تین بھائی اپنی ایک جوان کنواری بہن کے ساتھ رہا کرتے تھے ، اچانک ان کے ملک پر دشمن حملہ آور ہوگیا ،ان تینوں بہادر نوجوانوں نے جہاد پر جانے کا عزمِ مُصمَّم کرلیا ، لیکن انہیں اس بات کی
فکر لاحق ہوئی کہ ہم اپنی جوان بہن کس کے سپر د کرکے جائیں انہوں نے بہت غورو فکر کیالیکن کوئی ایسا قابل اِعتماد شخص نظرنہ آیا جس کے پاس وہ اپنی جوان کنواری بہن کو چھوڑکر جاتے، پھر انہیں اس عابد کا خیال آیا او روہ سب اس بات پر راضی ہو گئے کہ یہ عابد قابل اِعتماد ہے، ہم اپنی بہن کو اس کی نگرانی میں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔
چنانچہ وہ تینوں اس عابد کے پاس آئے اور اسے صورت حال سے آگاہ کیا۔ عابد نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا:” میں یہ ذمہ داری ہرگز قبول نہیں کرو ں گا، لیکن وہ تینوں بھائی اس کی منت سماجت کرتے رہے بالآخر وہ عابد اس بات پر راضی ہوگیا کہ مَیں تمہاری بہن کو اپنے ساتھ نہیں رکھوں گا بلکہ میرے مکان کے سامنے جو خالی مکان ہے تم اپنی بہن کو اس میں چھوڑ جاؤ، وہ تینوں بھائی اس پر راضی ہوگئے اور اپنی بہن کو اس عابد کے مکان کے سامنے والے مکان میں چھوڑ کر جہاد پر روانہ ہوگئے ۔
وہ عابد روزانہ اپنے عباد ت خانے سے نیچے اُترتااور در وازے پر کھانا رکھ دیتا پھراپنے عبادت خانے کا دروازہ بند کر کے اُوپر اپنے عبادت خانے میں چلا جاتا پھر لڑکی کو آواز دیتا کہ کھانا لے جاؤ ،لڑکی وہاں سے کھانا لے کر چلی جاتی۔
اس طرح کا فی عرصہ تک عابد اور اس لڑکی کا آمنا سامنا نہ ہوا ۔وقت گزرتا رہا ، ایک مرتبہ شیطان مردود نے اس عابد کے دل میں یہ وسوسہ ڈالا کہ وہ بے چاری اکیلی لڑکی ہے، روزانہ یہاں کھانا لینے آتی ہے، اگر کسی دن اس پر کسی مرد کی نظر پڑگئی اور وہ اس کے عشق میں گرفتار ہوگیا تو یہ کتنی بری بات ہے،کم از کم اتنا تو کر کہ دن کے وقت تو اس لڑکی کے دروازے پر کھانا رکھ آیاکر،تا کہ اسے باہر نہ نکلنا پڑے، اس طر ح تجھے زیادہ اَجر بھی ملے گا اور وہ لڑکی غیر مردو ں کے شر سے بھی محفوظ رہے گی، اس عابد کے دل میں یہ وسوسہ گَھر کر گیا اور وہ شیطان کے جال میں پھنس گیا ۔
چنانچہ وہ روزانہ دن میں لڑکی کے مکان پر جاتااور کھانا دے کر واپس آجاتا لیکن اس سے گفتگونہ کرتا پھر کچھ عرصہ بعد شیطان نے اسے تر غیب دلائی کہ تیرے لئے نیکی کمانے کا کتنا عظیم موقع ہے کہ تُو کھانا اس کے گھر میں پہنچا دیا کر ،تا کہ اس لڑکی کو پریشانی نہ ہو، اس طر ح تجھے اس کی خدمت کا ثواب زیادہ ملے گا ، چنانچہ اس عابد نے اب گھر میں جاکر کھانا دینا شرو ع کردیا کچھ عرصہ اسی طر ح معاملہ چلتا رہا ،شیطان نے اسے پھر مشورہ دیا کہ دیکھ وہ لڑکی کتنے دنوں سے اکیلی اس مکان میں رہ رہی ہے، اسے تنہائی میں وحشت ہوتی ہوگی، اگر تُو اس سے کچھ دیر بات کرلے اور اس کے پاس تھوڑی بہت دیر بیٹھ جائے تو اس کی وحشت ختم ہوجائے گی اور اس طر ح تجھے بہت اَجر و ثواب ملے گا۔ عابد پھر شیطان لعین کے چکر میں پھنس گیا اور اس نے اب لڑکی کے پاس بیٹھنا اور اس سے بات چیت کرنا شرو ع کردی ، پہلے پہل تو اس طرح ہوا کہ وہ عابد اپنے عبادت خانے سے بات کرتا اور لڑکی اپنے مکان سے، پھر وہ دونوں دروازوں پر آکر گفتگو کرنے لگے، پھر شیطان کے اُکسانے پر وہ عابد اس لڑکی کے مکان
میں جا کر اس کے پاس بیٹھتا او رباتیں کرتا، بالآخر شیطان نے اب اسے ورغلانا شروع کردیا کہ دیکھ یہ لڑکی کتنی خوبصورت ہے!کیسی حسین وجمیل ہے! جب اس نے جوان لڑکی کی جوانی پرنظر ڈالی تو اس کے دل میں گناہ کا اِرادہ ہوا ۔ایک دن اس نے لڑکی سے بہت زیادہ قربت اِختیار کی اور اس کی ران پرہاتھ رکھاپھر اس سے بوس وکنار کیا،بالآخراس بدبخت عابدنے شیطان کے بہکاوے میں آکر اس لڑکی سے زنا کیا جس کے نیتجے میں لڑکی حاملہ ہوگئی او راس حمل سے ایک بچہ پیدا ہوا۔
پھر شیطان مردودنے اس عابد کے پاس آکر کہا:” دیکھ !تیری حرکت کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے، تیرا کیا خیال ہے کہ جب اس لڑکی کے بھائی آئیں گے اور وہ اپنی بہن کو اس حالت میں دیکھیں گے تو تجھے کتنی رسوائی ہوگی اور وہ تیرے ساتھ کیا معاملہ کریں گے ؟ تیری بہتری اسی میں ہے کہ تُو اس بچے کو مارڈال تا کہ انہیں اس واقعہ کی خبر ہی نہ ہو اور تُو رسوائی سے بچ جائے۔” چنانچہ اس بد بخت نے بچے کو ذبح کر ڈالا اور ایک جگہ دفن کر دیا ، اب وہ مطمئن ہوگیا کہ لڑکی اپنی رسوائی کے خوف سے اپنے بھائیوں کو اس واقعے کی خبر نہ دے گی لیکن شیطان ملعون دوبارہ اس عابد کے پاس آیااور کہا : اے جاہل انسان !کیا توُنے یہ گمان کرلیا ہے کہ یہ لڑکی اپنے بھائیوں کو کچھ نہیں بتائے گی، یہ تیری بھول ہے ،یہ ضرور تیری حرکتوں کے بارے میں اپنے بھائیوں کو آگاہ کرے گی اور تجھے ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا ،تیری بہتر ی اسی میں ہے کہ تُواس لڑکی کو بھی قتل کرکے دفن کردے تاکہ معاملہ ہی ختم ہو جائے۔ عابد نے شیطان کے مشورہ پر عمل کیا اور لڑکی کوقتل کر کے اسے بھی بچے کے ساتھ ہی دفن کر دیا اور عابد دوبارہ مصروفِ عبادت ہوگیا۔
وقت گزرتا رہا جب اس لڑکی کے بھائی جہاد سے واپس آئے تو انہوں نے اس مکان میں اپنی بہن کو نہ پاکر عابد سے پوچھا تواس نے بڑے مغموم انداز میں روتے ہوئے جواب دیا :” تمہارے جانے کے بعد تمہاری بہن کا انتقال ہوگیا اور یہ اس کی قبر ہے ،وہ بہت نیک لڑکی تھی،اتنا کہنے کے بعد وہ عابد رونے لگا اور اس کے بھائی بھی قبر کے پاس رونے لگے ۔کافی دن وہ اسی مکان میں اپنی بہن کی قبر کے پاس رہے پھر اپنے گھروں کو لوٹ گئے اور انہیں اس عابد کی باتوں پر یقین آگیا ۔
ایک رات جب وہ تینوں بھائی اپنے اپنے بستروں پر آرام کے لئے لیٹے اور ان کی آنکھ لگ گئی تو شیطان ان تینوں کے خواب میں آیا اور سب سے بڑے بھائی سے سوال کیا :” تمہاری بہن کہاں ہے؟” اس نے کہا :”وہ تو مرچکی ہے اور فلاں جگہ اس کی قبر ہے ۔” شیطان نے کہا : ”اس عابد نے تم سے جھوٹ بولاہے ،اس نے تمہاری بہن کے ساتھ زنا کیااور اس سے بچہ پیدا ہوا،پھر اس نے رسوائی کے خوف سے تمہاری بہن اور اس بچے کو مار ڈالا اور ان دونوں کو ایک ساتھ دفن کردیا،اگر تمہیں یقین نہیں آئے تو تم وہ جگہ کھود کر دیکھ لو ۔” اس طرح اس نے تینوں بھائیوں کو خواب میں آکر ان کی بہن کے متعلق بتایا ، جب صبح سب کی
آنکھ کھلی تو سب حیران ہوکر ایک دوسرے سے کہنے لگے :” رات تو ہم نے عجیب وغریب خواب دیکھا ہے ۔”پھرسب نے اپنا اپنا خواب بیان کیا ،بڑا بھائی کہنے لگا :”یہ محض ایک جھوٹا خواب ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں، لہٰذا اسے ذہن سے نکال دو۔” چھوٹے بھائی نے کہا : ”میں اس کی ضرورتحقیق کرو ں گا اورضرور اس جگہ کو کھود کر دیکھو ں گا ۔”
چنانچہ وہ تینوں بھائی اسی مکان میں پہنچے اور جب اس جگہ کو کھود ا جس کی شیطان نے نشاندہی کی تھی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہاں ان کی بہن اور ایک بچہ ذبح شدہ حالت میں موجود ہیں۔ چنانچہ وہ اس بد بخت عا بد کے پاس پہنچے اور اس سے پوچھا: ” سچ سچ بتا تُو نے ہماری بہن کے ساتھ کیا کیا ہے ؟ ”عا بد نے جب ان کا غصہ دیکھا تو اپنے گناہ کا اعتراف کرلیا اور سب کچھ بتا دیا۔ چنانچہ وہ تینوں بھائی اسے پکڑ کر بادشاہ کے دربار میں لے گئے، بادشاہ نے ساری بات سن کر اسے پھانسی کا حکم دے دیا ۔
جب اس بدبخت عابد کو پھانسی دی جانے لگی تو شیطان مردو د اپنا آخری وار کرنے پھر اس کے پاس آیا اور اسے کہا:” میں ہی تیرا وہ ساتھی ہوں جس کے مشوروں پر عمل کر کے تو عورت کے فتنے میں مبتلا ہوا ،پھر تُو نے اسے اور اس کے بچے کوقتل کر دیا، ہاں! اگر آج تُو میری بات مان لے گا تو میں تجھے پھانسی سے رہائی دلوا دو ں گا۔” عا بد نے کہا: ”اب تومجھ سے کیا چاہتا ہے؟ ”شیطان لعین بولا: ”تُواللہ عزوجل کی وحدانیت کا اِنکار کردے اور کافر ہوجا،اگر تُوایسا کریگا تو میں تجھے آزاد کرو ا دوں گا ۔”یہ سن کر کچھ دیر تو عا بد سوچتا رہا لیکن پھر دنیاوی عذاب سے بچنے کی خاطر اُس نے اپنی زبان سے کفر یہ کلمات بکے اور اللہ عزوجل کی وحدانیت کا منکر ہوگیا (والعیاذ باللہ تعالیٰ) ۔جب شیطان ملعون نے اس بدبخت عابد کا ایمان بھی بر باد کروا دیاتو اُسے حالتِ کفر میں پھانسی دے دی گئی اور وہ فوراََاپنے ساتھیوں سمیت وہاں سے غائب ہوگیا۔”
شیطان کی شیطانیت کے بارے میں قرآن کریم بیان فرماتا ہے :
کَمَثَلِ الشَّیۡطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنۡسَانِ اکْفُرْ ۚ فَلَمَّا کَفَرَ قَالَ اِنِّیۡ بَرِیۡٓءٌ مِّنۡکَ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اللہَ رَبَّ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿16﴾
ترجمہ کنزالایمان: شیطان کی کہاوت جب اس نے آدمی سے کہا کفر کر پھر جب اس نے کفر کرلیا بولا میں تجھ سے الگ ہوں میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہان کا رب۔(پ 28، الحشر: 6 1)
(تفسیر القرطبی، سورۃ الحشر، تحت الآیۃ:۱۶، الجزء الثامن عشر،جلد۹،ص۳۰تا۳۲)
(اے ہمار ے پروردگار عزوجل!عورت کے فتنوں اور شیطان کی مکاریوں سے ہما ری حفاظت فر ما، ہمیں دنیوی اور اُخروی ذلت ورسوائی اور عذاب سے محفوظ فرما، ہما ری عصمتو ں اور ہمارے ایمان کی حفاظت فرما ،اے اللہ عزوجل!ہم تیری ہی عطاسے مسلمان ہیں،تجھے تیرے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا واسطہ! ہمارا خاتمہ بالخیر فرما)
مسلماں ہے عطار ؔتیری عطا سے ہو اِ یمان پر خاتمہ یا الٰہی عزو جل
آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم