اولاد کی تربیت کیسے کریں
بچے بچی کی ابتدائی تربیت ماں کے ذمہ ہے یہ اس حدیث کے عموم میں داخل ہے جس کو حضرت ابنِ عمر رضی اﷲ عنہما یوں روایت کرتے ہیں :قال سمعت رسول اﷲ االمرأۃراعیۃٌ فی بیت زوجھاوولدہٖ کلکم راع وکلکم مسؤل عن رعیتہ(ترجمہ) فرماتے ہیں میں نے نبی اکرم ا سے سنا کہ عورت خاوند کے گھر کی نگہبان وذمہ دار ہے اوراُس کی اولاد کی بھی،تم تمام کسی نہ کسی رعیت کے امیر ہو اور تم میں سے ہر ایک اپنی رعیت کے بارے میں سوال کیاجانے والا ہے۔
اِس حدیث میں ماں کو راعیۃ (نگہبان وذمہ دار )اوراولاد کو رعایا قرار دیا گیا ہے اور یہ خبر دی گئی ہے کہ قیامت کے دن اِس سے اُس کے بارے میں باز پُرس ہوگی ۔اچھی تربیت دینے کی صورت میں اولاد اُس کے لیے صدقۂ جاریہ اوربلندیٔ درجات کاسبب ثابت ہوگی،اوردوسری صورت میں وبالِ جان۔
اسی لیے ماں کافرض ہے کہ بچے ،بچی کی تربیت اسلامی ماحول کے مطابق کرے کیونکہ غیر اسلامی ماحول میں پرورش پانے والی اولاد ماں باپ کے حقوق سے بالکل بیگانہ اوراِن کی خدمت سے لاتعلق ہوتی ہے ۔اِس بات کا علم غیر اِسلامی ممالک اور اپنے ماحول کے مشاہدہ اوراخبارات کے مطالعہ سے ہوتا ہے جہاں اولاد کثرت سے ماں باپ کی نافرمانی کرتی ہوئی نظر آتی ہے اوریہ نافرمانی اب صرف زبان تک ہی محدود نہ ر ہی بلکہ عاشقی معشوقی کے سلسلہ میں گمراہ بیٹے بیٹیوں کے ہاتھوں ماںباپ کاقتل معمول بن چکا ہے جب کہ نیک اولاد کے حالات اِس کے برعکس ہوتے ہیں۔