عقیقہ کے اہم اور ضروری مسائل
(۱)’’عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ مَعَ الْغُلَامِ عَقِیقَۃٌ فَأَہْرِیقُوا عَنْہُ دَمًا‘‘۔ (1)
حضرت سلمان بن عامر ضبی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ میں نے حضور علیہ الصلاۃ والسلام کو فرماتے ہوئے سنا کہ لڑکے ( کی پیدائش) کے ساتھ عقیقہ ہے لہذا اس کی جانب سے جانور ذبح کرو ۔ (بخاری شریف)
(۲)’’عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ کَبْشًا کَبْشًا رَوَاہُ أَبُوْ دَاودَ وَعِنْدَ النَّسَائِیْ کَبْشَیْنِ کَبْشَیْنِ‘‘۔ (2)
حضرت ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ماسے روایت ہے کہ رسولِ کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم نے حضرت امام حسن وامام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ما کا عقیقہ ایک ایک مینڈھے سے کیا۔ (ابوداود) اور امام نسائی کی روایت میں دو دو مینڈھے کا ذکر ہے ۔
(۳)’’عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْب عَنْ أَبِیہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ وُلِدَ لَہُ وَلَدٌ فَأَحَبَّ أَنْ یَنْسُکَ عَنْہُ فَلْیَنْسُکْ عَنْ الْغُلَامِ شَاتَیْنِ وَعَنِ الْجَارِیَۃِ شَاۃٌٌٌٌ‘‘۔ (3)
حضرت عمرو بن شعیب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ما اپنے باپ سے اور و ہ اپنے دادا (حضرت عبداللہ) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جس شخص کے کوئی اولاد پیدا ہوئی پھر اس نے اس کی طرف سے جانور ذبح کرنا چاہا تو وہ لڑکے کی جانب سے دو بکری اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرے ۔ (ابوداود)
اِنتباہ :
(۱)…عقیقہ کے لیے ساتواں دن بہتر ہے اور ساتویں دن نہ کرسکے تو جب چاہے کرسکتا ہے سنت ادا
ہوجائے گی۔ (1)
(۲)…لڑکے کے عقیقہ میںدوبکرے اور لڑکی کے عقیقہ میں ایک بکری ذبح کی جائے یعنی لڑکے میں نر جانور اور لڑکی میں مادہ مناسب ہے لیکن اگر لڑکے کے عقیقہ میں بکریاں اور لڑکی کے عقیقہ میں بکراذبح کیا جب بھی حرج نہیں۔ (2) (بہار شریعت)
(۳)… قربانی کی طرح عقیقہ میں بھی بکرا اور بکری کی عمر ایک سال ہونا ضروری ہے ۔ (3)(بہار شریعت)
(۴)…عوام میں جو مشہور ہے کہ ’’ عقیقہ کا گوشت بچہ کے ماں باپ، دادا دادی اور نانانانی نہ کھائیں‘‘ یہ غلط ہے ۔ اس کا کوئی ثبوت نہیں ۔ (4)(بہار شریعت)
(۵)…عقیقہ کے جانور کو ذبح کرنے کے لیے بائیں پہلو پر اس طرح لٹائیں کہ اس کا منہ قبلہ کی طرف ہو اور ذبح سے پہلے یہ دعا پڑھے ۔ ’’أَللَّھُمَّ ھَذِہِ الْعَقِیْقَۃُ لِابْنِیْ فُلانٍ دَمُھَا بِدَمِہِ وَلَحْمُھَا بِلَحْمِہِ وَعَظْمُھَا بِعَظْمِہِ وَجِلْدُھَا بِجِلْدِہِ وَشَعْرُھَا بِشَعْرِہِ أَللَّھُمَّ اجْعَلْھَا فِدَاء لِابْنِیْ مِنَ النَّارِ إنِّی وَجَّہْتُ وَجْہِی لِلَّذِی فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِیفًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُشْرِکِیْنَ۔ إنَّ صَلَاتِی وَنُسُکِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ لَا شَرِیکَ لَہُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِینَ پھر أَللَّہُمَّ مِنْک وَلَکَ بِسْمِ اللَّہِ اَللَّہُ أَکْبَرُ‘‘ کہہ کر ذبح کرے ۔ اگر اپنا لڑکا ہو تو دعا میں لابْنِیْ کے بعد فُلان کی جگہ اپنے لڑکے کا نام لے ۔ اور اگر اپنی لڑکی ہو لِاِبْنِیکی جگہ لابْنَتِیْ کہہ کر لڑکی کا نام لے ۔ اور اگر دوسرے کا لڑکا ہو تواِبنی فلانکی جگہ لڑکے کا نام ولدیت کے ساتھ لے اور لڑکے کے عقیقہ میں دَمُھَا بِدَمِہِ وَلَحْمُھَا بِلَحْمِہِ وغیرہ مذکر کی ضمیر کے ساتھ پڑھا جائے گا اور لڑکی کے عقیقہ میں دُمُھَا بِدَمِھَا وَلَحْمُھَا بِلَحْمِھَا وغیرہ مؤنث کی ضمیر کے ساتھ پڑھا جائے گا۔
٭…٭…٭…٭