اجمالی بیان ،دوزخ
حصہ دوم
یہ خود اس مکان کی حالت ہے اگر اس میں اور کوئی عذاب نہ ہوتا تو یہی کیا کم تھا؟ مگر کفار کی سرزنش اور ملامت کیلئے طرح طرح کے عذاب مہیا کئے ہیں،لوہے کے بھاری گرزوں سے فرشتے ماریں گے اگر کوئی گرز زمین پر رکھ دیا جائے ،تمام جن وانس جمع ہوکر اٹھا نہیں سکتے ،بختی اونٹ کی گردن کے برابر بچھو اور اللہ جانے کس قدر بڑے بڑے سانپ کہ اگر ایک مرتبہ کاڑ لیں تو اس کی سوزش درد اور بے چینی ہزاز برس تک رہے،تیل کی جلی ہوئی تلچھٹ کی مثل سخت کھولتا پانی پینے کو دیا جائے گا ،منہ کے قریب ہوتے ہی اس کی تیزی سے چہرے کی کھال گرجائے گی،سر پر گرم پانی بہایا جائے گا،جہنمیوں کے بدن سے جو پیپ بہے گی وہ انہیں پلائی جائے گی،خاردار تو ہڑا نہیں کھلایاجائے گا وہ ایسا ہوگا کہ اس کا ایک قطرہ دنیا میں آئے تو اس کی سوزش اور بدبو تمام اہل دنیا کی زندگی برباد کردے گا اور وہ حلق میں جا کر پھنداڈالے گا،اس کے اتارنے کیلئے پانی مانگیںگے ان کو وہ کھولتاپانی دیاجائے گا کہ منہ کے قریب آتے ہی منہ کی ساری کھال گل کر اس میں گر پڑے گی اور پیٹ میں جاتے ہی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا ،وہ شوربے کی طرح بہہ کر قدموں کی طرف نکلے گی ،پیاس اس بلا کی ہوگی کہ اس پانی پر ایسے گریں گے جیسے سوس کے مارے ہوئے اونٹ ،پھر کفار جان سے عاجز آکر باہم مشورہ کریں گے ،مالک علیہ السلام داروغہ جہنم کو پکاریں گے مالک علیہ السلام ہزار برس تک جوب نہ دیں گے ،ہزار برس کے بعد جواب دیں گے ،مجھ سے کیا کہتے ہو؟ اس سے کہوجس کی نافرمانی ہے ہزار برس تک رب العزت کو اس کی رحمت کے ناموں سے پکاریں گے ،ہزار برس تک جواب نہ دے گا،اس کے بعد فرمائے گا دور ہوجاؤ جہنم میں پڑے رہو مجھ سے بات نہ کرو! اس وقت کفار ہر قسم کی خیر سے ناامید ہوجائیں گے اور گدھے کی آوازکی طرح چلا کر رودیں گے ،ابتدا آنسو نکلیں گے جب آنسو ختم ہوجائیں گے تو خون رودیں گے روتے روتے گالوں میں خندقوں کی مثل گڑھے پڑجائیں گے ،اس قدر خون روئیں گے اور پیپ نکلے گا کہ اگر کشتیاں اس میں ڈال دیا جائے تو چلنے لگیں گے جہنمیوں کی شکلیں ایسے کریہہ ،بدصورت ہوں گی کہ اگردنیا میں کوئی جہنمی اس صورت پر لایا جائے تو اس کی بدصورتی اور بدبو کی وجہ لوگ مرجائیں گے اور ان کا جسم ایسا کردیاجائے گا کہ ایک شانہ سے دوسرے شانہ تک تیز سوار کیلئے
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
تین دن کی راہ ہے ،ایک ایک داڑھ اُحد کے پہاڑ کے برابر ہوگی، کھال کی موٹائی بیالیس (42)) گز ہوگی ،زبان ایک کوس دوکوس تک باہر گھسیٹی ہوگی۔
جہنمیوں کے بیٹھنے کی جگہ اتنی ہوگی جتنی مکہ سے مدینہ تک کی راہ جہنم میں منہ سکڑے ہونگے کہ اوپر کا ہونٹ سمیٹ کر بیچ سر کو پہنچ جائے گا اور نیچے کا لٹک کرناف کو آلگے گا،ان مضامین سے معلوم ہوتا ہے کہ کفار کی شکل جہنم میں انسانی شکل نہ ہوگی کہ یہ شکل احسن تقویم ہے اور یہ اللہ عزوجل کو محبوب ہے کہ اس کے محبوب کی شکل سے مشابہ ہے ؛بلکہ جہنمیوں کی وہی شکل ہے جو اوپر مذکور ہوئی ،پھر آ خر میں کفار کے لئے یہ ہوگا کہ اس کے قد کے برابر آگ کے صندوق میں اسے بند کر دیں گے ،پھر اس میں آگ بھڑکائیں گے اور آگ کا قفل لگایا جائے گا ،پھر یہ صندوق آگ کے دوسرے صندوق میں رکھا جائے گا، اور ان دونوں کے درمیان آگ جلائی جائے گی اور اس کو بھی ایک صندوق میں رکھ کر اور آگ کا قفل لگا کر آگ میں ڈال دیا جائے گا ،کافر یہ سمجھے گا کہ اس کے سوا اب کوئی آگ نہ رہا ہواوریہ عذاب بالائے عذاب ہے ،ہمیشہ اس کے لئے عذاب ہے۔
جب سب جنتی جنت میں داخل ہوں گے اور جہنم میں صرف وہی رہ جائیں گے جن کو ہمیشہ کے لئے اس میں رہنا ہے اس وقت جنت اور دوزخ کے درمیان موت کو مینڈھے کی طرح لاکر کھڑا کریں گے ،پھر منادی ( پکارنے والا) جنت والوں کو پکارے گا وہ ڈرتے ہوئے جھانکیں گے کہ کہیں ایسا نہ ہو، یہاں سے نکلنے کا حکم ہو،پھر جہنمیوں کو پکارے گا وہ خوش ہوتے ہوئے جھانکیں گے کہ شائد اس مصیبت سے رہائی ہوجائے ،ان سب سے پوچھے گاکہ اسے پہچانتے ہو؟ سب کہیں گے ہاں یہ موت ہے ، ذبح کر دی جائے گی منادی کہے گا : اے اہل جنت ہمیشگی ہے تمہارے لئے ،اب جنت سے نکلنا نہیں اور اب مرنا بھی نہیں اور اے اہل نار جہنمیو! تمہارے لئے ہمیشہ جہنم میں رہنا ہے ، اب موت نہیں ہے اس وقت جنتیوں پر خوشی پر خوشی ہوگی اور دوزخیوں کے لئے غم پر غم۔
نسأ ل اللہ العفو والعافتی الدین والدنیا والاٰخرۃ