حکایت نمبر422: انوکھی رَسِّیاں
حضرت عُتْبِی علیہ رحمۃ اللہ القوی اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ”رومیوں نے مسلمان عورتوں کو قید کر لیا۔ جب یہ خبر خلیفہ ہارون الرشید علیہ رحمۃ اللہ المجیدکوپہنچی توانہوں نے مسلمانوں کوجہاد کی ترغیب دلائی ،منصوربن عمَّارعلیہ رحمۃاللہ الغفار بھی لوگوں کو جہادفی سبیل اللہ کے لئے ابھارنے لگے۔ جذبۂ جہاد سے سرشارمسلمان ملک کے گوشہ گوشہ سے ”رِقَّہ ”میں جمع ہونے لگے،ہرکوئی حسبِ حیثیت جہادمیں شرکت کے لئے تیار تھا ۔ جب مجاہدین کا لشکردشمنانِ اسلام کی سرکوبی کے لئے روانہ ہو ا تو منصوربن عمَّارعلیہ رحمۃ اللہ الغفارکی طرف ایک تھیلی پھینکی گئی جو اچھی طرح بند کی گئی تھی اس کے ساتھ ایک رقعہ بھی تھا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تھیلی اٹھائی اوراس میں موجود رقعہ پڑھاتواس پر یہ عبارت درج تھی :
”میں عربی عورتوں میں سے ایک عورت ہوں، مجھے خبرملی ہے کہ رومیوں نے میری مسلمان بہنوں کو قید کرلیاہے اوراب دشمنوں کی سرکوبی کے لئے مجاہدین کالشکراپنی جانوں اورمالوں کے ساتھ جہاد پرروانہ ہورہاہے۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے مسلمانوں کوجہادکی خوب ترغیب دلائی ہے ۔ہرایک نے اپنی اپنی حیثیت کے مطابق جہادمیں حصہ لیا ۔میں بھی اپنے جسم کی عظیم شئے راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں پیش کررہی ہوں اس تھیلی میں میرے سرکے بال ہیں جنہیں میں نے کاٹ کررسیاں بنادی ہیں ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کا واسطہ! مجاہدین کے گھوڑوں کو ان رسیوں سے باندھنا،شاید!میرا یہی عمل اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں مقبول ہو جائے کچھ بعید نہیں کہ میرا پاک پروردگارعَزَّوَجَلَّ میری اس حالت اورمیرے بالوں کومجاہدین کی رسیوں میں دیکھ کر مجھ پررحم فرمائے اورمیری مغفرت فرما دے۔” والسَّلام:ایک مسلمان عورت
منصوربن عمَّارعلیہ رحمۃ اللہ الغفار نے یہ خط اور تھیلی خلیفہ ہارون الرشیدعلیہ رحمۃ اللہ المجید کو دی تووہ اس عورت کاجذبۂ ایمانی دیکھ کرزارو قطار رونے لگے اور پورے لشکرکواس عورت کے عظیم کارنامے سے آگاہ کیااورپھرلشکرکوکوچ کاحکم دیا۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)