حکایت نمبر412: انمول غیبی پیالہ
حضرتِ سیِّدُنا ابوالعباس شَرْقِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:” سفرِ حج میں ہم حضرتِ سیِّدُنا ابوتراب نَخْشَبِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کے ہمراہ تھے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بیمار ہوئے تو راستہ چھوڑ کر ایک وادی کی طرف تشریف لے گئے ۔ ہمراہیوں میں سے کسی نے کہا:” مجھے پیاس نے شدید پریشان کررکھا ہے ۔” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنا پاؤں زمین پر مارا تو ٹھنڈے اور شیریں پانی کا چشمہ اُبل پڑا۔ پیاسے مرید نے عرض کی:” حضور! میں پیالے سے پانی پیناچاہتا ہوں۔” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا تو سفید شیشے کا خوبصورت پیالہ آپ کے ہاتھ میں آگیا۔ میں نے اس سے قبل ایسا پیالہ کبھی نہ دیکھاتھا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے خود بھی پانی پیا اور ہمیں بھی سیراب کیا۔ وہ غیبی پیالہ مکۂ مکرمہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًاتک ہمارے پاس رہا۔ایک مرتبہ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے مجھ سے فرمایا:”اللہ ربُّ العزَّت اپنے بندوں کی عزت و تکریم بڑھانے کے لئے انہیں جو کرامات عطا فرماتا ہے اس کے متعلق تمہارے دوست کیا کہتے ہیں؟”
میں نے کہا: ”ہمارے سب دوست صحیح العقیدہ ہیں، وہ اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی کرامات پر کامل یقین رکھتے ہیں۔” فرمایا: ”اگر ایسا نہ کریں گے تو انکار کرنے والوں میں شمار کئے جائیں گے ۔ میں تو تم سے اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی کیفیت و احوال کے بارے میں لوگوں کی رائے معلوم کررہا ہوں۔” میں نے کہا:” حضور !میں اس بارے میں ان کے کسی قول سے واقف نہیں۔” فرمایا: ” اے میرے بچے! تمہارے دوست گمان کرتے ہیں کہ یہ جِنّوں کی طرف سے دھوکے بازی و چالبازی ہوتی ہے۔ حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہے کیونکہ جنوں کی طر ف سے نظر بندی یا دوسری کیفیات اس وقت ہوتی ہیں جب حالتِ سکون ہو۔ جبکہ نیک لوگ اس کیفیت و حالت کے وقت بے خودی اور جذب کے عالم میں ہوتے ہیں۔ اور یہ مقام اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے خاص بندوں کو عطافرماتاہے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)