حکایت نمبر467: انگوروں کا باغ
عبدالرحمن بن یزیدکابیان ہے، ایک مرتبہ ہماراقافلہ ”روم”کی جانب جہادکے لئے جارہاتھا، قافلے میں ایک عجیب وغریب واقعہ پیش آیا ۔ہوایوں کہ جب ہماراگُزر انگوروں کے ایک باغ کے قریب سے ہواتوہم نے ایک نوجوان کوٹوکری دیتے ہوئے کہا: ”جاؤ!اس باغ سے ہمارے لئے انگورلے آؤ، ہم چلتے ہیں، تم انگورلے کرہمارے ساتھ مل جانا۔”وہ نوجوان انگوروں کے باغ میں چلاگیا۔ وہاں پہنچاتو انگورکی بیل کے نیچے سونے کے تخت پرایک حسین وجمیل خوبصورت لڑکی بیٹھی ہوئی دیکھی، نوجوان نے فوراً نگاہیں جھکا لیں اور دوسری طرف چلا گیا۔وہاں بھی ویسی ہی خوبصورت دوشیزہ سو نے کے تخت پربیٹھی ہوئی پائی۔ اس نے پھر نگاہیں جھکا لیں۔یہ دیکھ کروہ حسین وجمیل دوشیزہ مسکراتے ہوئے یوں گویا ہوئی:”ہماری طرف دیکھئے! آپ کوہماری طرف دیکھناجائز ہے کیونکہ ہم ”حورِعین” میں سے آپ کی جنتی بیویاں ہیں اورآج آپ ہمارے ہاں پہنچ جائیں گے۔”
اس کے بعدوہ انگورلئے بغیراپنے رفقاء کی طرف واپس آگیا۔ وہ خالی ہاتھ تھا اور اس کے چہرے سے نورکی کرنیں پھوٹ رہی تھیں،ہم نے حیران ہوکرماجرادریافت کیا مگر اس نے ٹال مٹول سے کام لیا۔ جب دوستوں نے بہت اصرار کیا تواس نے ساراواقعہ کہہ سنایا۔ سب لوگ اس واقعہ سے بہت حیران ہوئے ۔پھرجیسے ہی ہمارا لشکردشمن کے سامنے پہنچاوہ نوجوان بِپھرے ہوئے شیرکی طرح دشمنوں پرٹوٹ پڑا اورلڑتے لڑتے جامِ شہادت نوش کرگیا۔اس دن مسلمانوں کے لشکرمیں سب سے پہلے شہیدہونے والاوہی نوجوان تھا۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)