حکایت نمبر294: انڈے اورروٹی کھانے کی خوا ہش
حضرت سیِّدُنا یوسف بن حسین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے، میں نے حضرت سیِّدُنا ابو تُراب نَخْشَبِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے کبھی نفسانی خواہشات کو اپنے اوپر غالب نہ ہونے دیا اور ہمیشہ اپنی خواہشات کی مخالفت کرتا۔ ایک مرتبہ دورانِ سفر میرے نفس نے بڑی شدت سے روٹی اور انڈا کھانے کا مطالبہ کیا، باوجود کوشش کے میں اس خواہش پر قابونہ پاسکا ۔نفس بار با ر انڈا اور روٹی کھانے کی خواہش کر رہا تھا۔ چنانچہ، میں ایک قریبی بستی کی طر ف گیا جیسے ہی میں بستی میں داخل ہوا ایک شخص مجھ پر جھپٹا اور شور مچانے لگا: ” پکڑو! پکڑو! یہ بھی چوروں کاساتھی ہے” ۔ لوگ مجھ پر ٹوٹ پڑے اور کوڑے مارنے لگے۔ جب ستر کوڑے مار چکے تو ایک جاننے والے شخص نے مجھے پہچان لیا اور کہا:” اے لوگو ! یہ تم کسے مار رہے ہو؟ ارے! یہ تو زمانے کے مشہور ولی حضرت سیِّدُنا ابو تراب
نَخْشَبِی علیہ رحمۃ اللہ القوی ہیں۔ ” جب لوگو ں نے یہ سنا تو مجھے چھوڑ دیا اور معافی مانگنے لگے۔پھر ایک شخص مجھے اپنے گھر لے گیا اور میرے سامنے گرم گرم روٹیاں اور انڈے لاکر رکھ دیئے ۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنے نفس سے کہا :
” اے نفس! ستر(70) کوڑے کھانے کے بعد تیری خواہش پوری ہوگئی ہے،لے !اب انڈے اور روٹی کھالے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)
( میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! ہمارے اَسلاف کس طر ح نفسانی خواہشات کی مخالفت کرتے ، حرام تو دَر کنار مشتبہ بلکہ مباح اشیاء بھی ترک کر کے نفس کی مخالفت کرتے ہوئے پیٹ کا قفل مدینہ لگایا کرتے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ! دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول میں بھی یہ تر غیب دلائی جاتی ہے کہ حرام و مشتبہ چیزوں سے بچا جائے اور جائز ومباح کھانے بھی بھوک سے کم کھائے جائیں تا کہ بھوک کی بدولت عبادت میں دل لگ جائے اور برے کاموں کی طرف ذہن نہ جائے۔ جب پیٹ بھر ا ہوتا ہے توعبادت میں سُستی ہوجاتی ہے۔ اس کے بر عکس بھوک کی حالت میں سوز وگداز مزید بڑھ جاتا ہے۔آپ سے گذارش ہے مکتبۃ المدینہ سے شائع کردہ کتاب ”آداب ِطعام اور پیٹ کا قفل مدینہ”کاضرور مطالعہ فرمائیں اس کی برکت سے ان شاء اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کوکھانے کے آداب اور بھوک سے کم کھانے سے کیافوائد حاصل ہوتے ہیں سیکھنے کو ملیں گے ۔)