احکام اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
1)کنیز بن قیس کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس دمشق کی مسجد میں بیٹھا تھا،
ایک شخص ان کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں مدینہ منورہ سے صرف ایک حدیث کی وجہ سے آیا ہوں میں نے سنا ہے کہ وہ آپ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے ، حضرت ابولدردا رضی اللہ عنہ نے پوچھا کوئی اور تجارتی کام نہیں تھا؟انہوں نے کہا: نہیں،ابوالدردا رضی اللہ عنہ نے پھر پوچھاکہ کوئی دوسری غرض تو نہ تھی؟ کہا: نہیں،صرف حدیث ہی معلوم کرنے کے لئے آیا ہوں ،
ابوالدردا رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص کوئی راستہ علم کرنے کے لئے چلتا ہے حق تعالیٰ شانہٗ اس کے لئے جنت کا راستہ سہل (آسان) فرمادیتا ہے اور فرشتے اپنے پر طالب العلم کی خوشنودی کے واسطے بچھا دیتے ہیں اور طالب العلم کے لئے آسمان و زمین کے رہنے والے (فرشتے) اسغفار کرتے ہیں،اور عالم کی فضلیت عابد پر ایسی ہے جیساکہ چاند کی فضیلت سارے تاروں پرہے اور علماء انبیا کے وارث ہیں، انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کسی کو دینار و درہم کا وارث نہیں بناتے بلکہ علم کا وارث بناتے ہیں جو شخص علم کو حاصل کرتا ہے وہ ایک بڑی دولت کو حاصل کرتا ہے ۔ (ابن ماجہ)۔
2) جو تمہارے دل میں ہے اس کو ظاہر کرو یا چھپاؤ خدااس کا حساب لے گا،پھر جس کو چاہے گا بخش دے گا ،اور جس کو چاہے گا سزا دے گا۔( بقرۃ،4)