اللّٰہ تعالٰی نے عالم کو کیوں پیدا کیا؟

اللّٰہ تعالٰی نے عالم کو کیوں پیدا کیا؟

اپنا فضل و عدل، قدرت و کمال ظاہر کرنے کے لیے مخلوق کو پیدا کیا۔
عقیدہ۱۵: اللّٰہ تعالیٰ کے ہر کام میں بہت حکمتیں ہیں ہماری سمجھ میں آئے یا نہ آئے یہ اُس کی حکمت ہے کہ دنیا میں ایک چیز کو دوسری چیز کا سبب ٹھہرایا۔ آگ کو گرمی پہنچانے کا سبب، پانی کو سردی پہنچانے کا سبب بنایا، آنکھ کو دیکھنے کے لیے کان کو سننے کے لیے بنایا اگر
وہ چاہے تو آگ سردی، پانی گرمی دے اور آنکھ سنے،کان دیکھے۔
عقیدہ۱۶: خدا کی ہر عیب سے پاکی
خدا کے لیے ہر عیب و نقص محال ہے جیسے جھوٹ، (1) جہل، بھول، ظلم، بے حیائی وغیرہ تمام برائیاں خدا کے لیے محال ہیں اور جو یہ مانے کہ خدا جھوٹ بول سکتا ہے لیکن بولتا نہیں تو گویا وہ مانتا ہے کہ خدا عیبی تو ہے لیکن اپنا عیب چھپائے رہتا ہے، پھر ایک جھوٹ ہی پر کیا ختم سب بر ائیوں کا یہی حال ہوجائے گا کہ اس میں ہیں تو لیکن کرتا نہیں جیسے ظلم، چوری، فنا، توالد وتناسل وغیرہا عیوبِ کثیرہ عدیدہ۔ تَعَالٰی اللّٰہُ عَنْ ذَالِکَ عُلُوًا کَبِیْراً۔ (2)
خدا کے لیے کسی نقص وعیب کو ممکن جاننا خدا کو عیبی ماننا ہے بلکہ خدا ہی کا انکار کرنا ہے، اللّٰہ تعالیٰ ایسے گندے عقیدے سے ہر آدمی کو بچائے رکھے۔

________________________________
1 – شرح مقاصد میں ہے: الکذب محال باجماع العلماء لان الکذب نقص باتفاق العقلاء وھوعلی اللّٰہ تعالٰی محال یعنی اللّٰہ تعالیٰ کے لیے جھوٹ محال ہے اس پر سب علماء کا اتفاق ہے، اس لیے کہ جھوٹ عیب ہے ہر عقلمند کے نزدیک اور ہر عیب اللّٰہ کے لیے محال ہے۔ (شرح المقاصد ، المقصد الخامس،فصل فی الصفات الوجودیۃ،۳/ ۱۱۶ ملتقطاً) اور شرح عقائدجلالی میں ہے: الکذب نقص علیہ محال ولا یکون من الممکنات ولا تشملہ القدرۃ۔ (الدوانی علی العقائد العضدیۃ، ۲/ ۱۹۵) یعنی جھوٹ عیب ہے اور عیب خدا کے لیے محال ہے لہٰذا جھوٹ خدا کے لیے ممکن نہیں ہے اور نہ زیر قدرت۔ اب یہیں سے ظاہر ہوگیا کہ اگر خدا کے لیے جھوٹ بولنا ممکن مانا جائے تو لازم آئے گا کہ ایسے کو خدا مانا جس میں یہ عیب ہے حالانکہ خدا عیبی نہیں تو خدا ہی کو نہیں پہچانا بلکہ اپنے گڑھے ہوئے عیبی معبود کو خدا مانا۔ ۱۲منہ سلمہ
2 – اللّٰہ تعالیٰ ان تمام سے بہت بلند ہے ۔

Exit mobile version