اللّٰہ تعا لٰی کی ذات اور صفات کے عقیدے

عقائد کا بیان

اللّٰہ تعا لٰی کی ذات اور صفات کے عقیدے

عقیدہ ۱: خدا تعالٰی کی توحید و کمالات
اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) ایک ہے، پاک، بے مثل، بے عیب ہے۔ ہر کمال و خوبی کا جامع ہے، کوئی کسی بات میں نہ اُس کا شریک، نہ برابر، نہ اس سے بڑھ کر، وہ مع اپنی صفاتِ کمالیہ کے ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، ہمیشگی صرف اُسی کی ذات و صفات کے لیے ہے، اس کے سوا جو کچھ ہے پہلے نہ تھا، جب اُس نے پیدا کیا تو ہوا۔ وہ اپنے آپ ہے اُس کو کسی نے پیدا نہیں کیا، نہ وہ کسی کا باپ، نہ کسی کا بیٹا، نہ اس کے کوئی بی بی، نہ رشتہ دار، سب سے بے نیاز، وہ کسی بات میں کسی کا محتاج نہیں اور سب اُس کے محتاج، روزی دینا، مارنا، جِلانااُسی کے اِختیار میں ہے، وہ سب کا مالک، جو چاہے کرے۔ اُس کے حکم میں کوئی دَم نہیں مارسکتا، بغیر اُس کے چاہے ذرہ نہیں ہل سکتا، وہ ہر کھلی، چھپی، ہونی، اَن ہونی کو جانتا ہے، کوئی چیز اُس کے علم سے باہر نہیں ، دنیا جہان سارے عالم کی ہر چیز اُس کی پیدا کی ہوئی ہے سب اُس کے بندے ہیں ، وہ ا پنے بندوں پر ماں باپ سے زیادہ مہربان، رحم کرنے والا، گناہ بخشنے والا، توبہ قبول فرمانے والا ہے، اس کی پکڑ نہایت سخت جس سے بغیر اس کے چھڑائے کوئی چھوٹ نہیں سکتا۔ عزت، ذلت اُسی کے اختیار میں ہے، جسے چاہے عزت دے جسے چاہے ذلیل
کرے، مال ودولت اُسی کے قبضہ میں ہے جسے چاہے امیر کرے جسے چاہے فقیر کرے۔

کرے، مال ودولت اُسی کے قبضہ میں ہے جسے چاہے امیر کرے جسے چاہے فقیر کرے۔
ہدایت و گمراہی کس کی طرف سے ہے ؟
ہدایت و گمراہی اُسی کی طرف سے ہے، جسے چاہے ایما ن نصیب ہو، جسے چاہے کفر میں مبتلا ہو، وہ جو کرتا ہے حکمت ہے، انصاف ہے، مسلمانوں کو جنت عطا فرمائے گا۔ کافروں پر دوزخ میں عذاب کرے گا، اُس کا ہر کام حکمت ہے، بندہ کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے، اس کی نعمتیں اس کے احسان بے انتہا ہیں ، وہی اِس لائق ہے کہ اُس کی عبادت کی جائے، اُس کے سوا دوسرا کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔
عقیدہ۲: خدا تعالٰی کی تنزیہ
اللّٰہتعالیٰ جسم و جسمانیات سے پاک ہے۔ یعنی نہ وہ جسم ہے، نہ اس میں وہ باتیں پائی جاتی ہیں جو جسم سے تعلق رکھتی ہیں بلکہ یہ اُس کے حق میں محال ہیں ۔ لہٰذا وہ زمان و مکان، طرف و جہت، شکل و صورت، وزن ومقدار،زیادۃ ونقصان، حلول ( 1) واتحاد، توالد و تناسل، حرکت و اِنتقال، تغیر وتبدل وغیرہا جملہ اَوصاف و اَحوالِ جسم سے منزہ و بری ہے اور قرآن و حدیث میں جو بعض الفاظ ایسے آئے ہیں مثلاً یَدْ ، ( 2) وَجْہ ، (3 ) رِجْل، ( 4) ضَحِک ( 5) وغیرہا جن کا ظاہر جسمیت پر دلالت کرتاہے اُن کے ظاہری معنی لینا گمراہی وبدمذہبی ہے۔

________________________________
1 – زیادۃو نقصان :یعنی بیشی و کمی۔ حلول : یعنی دو چیزوں کامل کر ایک ہوجانا۔ محال : جو کبھی کسی طرح نہ ہوسکے۔ (۱۲منہ)
2 – یَد: ہاتھ
3 – وَجْہ:چہرہ
4 – رِجْل:ٹانگ
5 – ضَحِک:ہنسنا

Exit mobile version