حکایت نمبر:430 رحمتِ حق عَزَّوَجَلَّ بہانہ ڈھونڈتی ہے
حضرتِ سیِّدُنافُضَیْل بن عِیَاض علیہ رحمۃ اللہ الجوّادفرماتے ہیں:”کل بروزِقیامت اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بار گا ہ میں ایک ایسے شخص کو پیش کیاجائے گاجس کے پاس صرف ایک نیکی ہوگی ،اللہ ربُّ العِزَّت اس سے فرمائے گا:”میرے اولیاء کے پا س چلا جا،اگر توان میں سے کسی کوجانتاہے توان کوپہچاننے کی وجہ سے میں تجھے بخش دوں گا۔”وہ شخص تیس(30)سال گھومتارہے گالیکن ایسے کسی بھی ولی کونہ پائے گاجسے وہ جانتاہو۔پس بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کریگا: ”اے میرے پروردگارعَزَّوَجَلَّ !میری کسی ولی سے ملاقات نہ ہوسکی۔”
اللہ ربُّ العزَّت فرشتوں کوحکم دے گاکہ اسے آگ میں ڈال دو۔ فرشتے اسے جہنم کی طرف گھسیٹیں گے، تورحمن ورحیم عَزَّوَجَلَّ کی رحمت اس بندے کی طرف متوجہ ہوگی اور رحمتِ خداوندی سے اس کے دل میں ایک بات آئے گی ،وہ عرض کریگا:”اے میرے خالق ومالک عَزَّوَجَلَّ !اگرتیری مخلوق میں میراکوئی جاننے والاہوتاتوتُو میری مغفر ت فرما دیتا۔ اے میر ے مالک عَزَّوَجَلَّ !جب میں تیری وحدہ، لاشریک ذات کوجانتا ہوں تو تیری رحمت کے زیادہ لائق ہے کہ تُو اپنی معرفت کی وجہ سے مجھے بخش دے۔”دریائے رحمت جوش میں آئے گااورحکم ہوگا: ”اے فرشتو! میرے عارف کوواپس لے آؤ ۔ بے شک! یہ تومجھے جاننے والاہے ،یہ میراعارف اورمیں اس کامعروف ہوں ۔ اسے جنتی لباس پہنا کر جنت میں لے جاؤ۔”
؎ اس بے کسی میں دل کو مِرے ٹیک لگ گئی
شُہرہ سنا جو رحمت بے کس نواز کا
کیوں کرنہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ
بندہ بھی تو ہوں کیسے بڑے کارساز کا