اللہ عزوجل کا ہرولی زندہ ہے
حضرت سیدنا احمد بن منصور علیہ رحمۃ اللہ الغفور فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے اُستاذ حضرت سیدنا ابو یعقوب السوسی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ میرا ایک شاگرد میرے پاس مکہ مکرمہ آیا اور کہنے لگا:” اے اُستادِ محترم !کل ظہر کی نماز کے بعد میں اپنے خالق حقیقی عزوجل سے جاملوں گا ۔ آپ یہ چند درہم لے لیجئے، ان سے گورکن (یعنی قبرکھودنے والے) کی اُجرت ادا کردینا اور بقیہ درہموں کی خوشبو منگوالینا اور مجھے میرے انہیں کپڑو ں میں دفن کر دینا، یہ بالکل پاک وصاف ہیں ۔” اس کی یہ باتیں سن کر میں سمجھاکہ شایدبھوک کی و جہ سے اس کی یہ حالت ہوگئی ۔مجھے اس کی با توں پر تعجب بھی ہو رہا تھا بہر حال میں نے اس پرتوجہ رکھی ۔دو سرے دن جب نمازِ ظہر کا وقت ہوا تواس نے نماز ادا کی اورخانہ کعبہ کو دیکھنے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ زمین پر گر پڑا۔ مَیں دوڑ کر اس کے قریب گیا اور اسے ہلا جُلا کر دیکھا تو اس کا جسم بے جان ہوچکا تھا اور خانہ کعبہ کا جلوہ دیکھتے دیکھتے اس کی رُوح قَفَسِ عنصری سے پرواز کر چکی تھی۔
یہ صورت حال دیکھ کر میں نے دل میں کہا:” میرا پر وردگار عزوجل بڑا بے نیاز ہے، جسے چاہے جو مقام عطا فرمائے ،اس کی حکمتیں وہی جانے ،وہ جسے چاہے اپنی معرفت عطا کرے۔ وہ ذات پاک ہے جس نے میرے شاگر د کو اِتنا مرتبہ عطا فرمایاکہ موت سے پہلے ہی اسے حقیقت سے آگا ہی عطا فرمادی اور مَیں ایسی باتیں نہیں جانتا حالانکہ میں اس کا اُستا د ہوں۔ یہ اس کی نعمتیں ہیں جسے چاہے عطا کرے ۔”
مجھے اپنے اس شاگرد کی موت کا بہت غم ہوا ، بہر حال ہم نے اسے تختہ پر لٹایا اور غسل دینا شرو ع کیا جب میں نے اسے وضو کرایا تو اچانک اس نے آنکھیں کھول دیں ۔یہ دیکھ کر میں بڑا حیران ہوا اور اس سے پوچھا:”اے میرے بیٹے !کیا تُو مرنے کے بعد دو بارہ زندہ ہوگیا ؟” اس نے بڑی فصیح وبلیغ زبان میں جواب دیا : ”(اے اُستادِ محترم)! میں موت کے بعد زندہ ہوگیا ہوں اور موت کے بعد اپنی قبر وں میں اللہ تعالیٰ کے تمام ولی زندہ ہوتے ہیں ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)