حکایت نمبر477: اللہ عَزَّوَجَلَّ ہر جگہ رزق دیتا ہے
حضرتِ سیِّدُنا محمد بن حسین بن رَاشد علیہ رحمۃاللہ الواحد سے منقول ہے: ” ایک شخص اپنے کتے کی بہت زیادہ دیکھ بھال کیا کرتا، سردیوں میں اسے عمدہ چادر میں چھپاتا اور بہترین اشیاء کھلاتا ۔میں نے اس سے پوچھا:” تم اس کتے کی اتنی دیکھ بھال کیوں کرتے ہو؟” کہا:” میرے اس کتے نے مجھے بہت بڑی مصیبت سے نجات دلوائی ہے۔ سنو! میرا ایک انتہائی گہرادوست تھا، ہم نے کافی عرصہ تک ایک ساتھ تجارت کی۔ ایک مرتبہ جہادسے واپسی پر میرے پاس بہت زیادہ مالِ غنیمت اور بہت ہی قیمتی سامان تھا۔راستے میں اس بے وفا دوست نے مجھے رسیوں سے باندھ کر ایک وادی میں پھینک دیا اور میرا سار امال لے کر فرار ہو گیا۔ میرا یہ کتا بھی میرے ساتھ تھا یہ اس وادی میں میرے ساتھ ہی بیٹھا رہا۔ پھر کہیں چلاگیاجب واپس آیا تو اس کے پاس ایک روٹی تھی، اس نے وہ روٹی میر ے سامنے رکھ دی ۔میں روٹی کھاکر اور گڑھے سے پانی پی کروہیں پڑارہا ۔ کتا بھی ساری رات میرے قریب ہی بیٹھا رہا۔ صبح بیدار ہو ا تو کتانظر نہ آیا، ابھی کچھ ہی دیر گزری تھی کہ وہ میرے لئے روٹی لے آیا۔ تیسرے دن بھی وہ اسی طرح روٹی لایااورمیری طرف پھینک دی، جیسے ہی میں نے روٹی کھانے کے لئے ہاتھ بڑھایا تو میرے پیچھے میرا بیٹا موجود تھا۔ وہ مجھے اس حالت میں دیکھ کر رُو رہا تھا، اس نے روتے ہوئے میر ی رسیاں کھولیں اور حقیقتِ حال دریافت کی۔ میں نے سارا واقعہ بتایا اور پوچھا: ” تجھے کیسے معلوم ہوا کہ میں یہاں ہوں۔” میرے بیٹے نے کہا:”یہ کتا ہمارے پاس آتا تو ہم حسبِ عادت اسے روٹی ڈال دیتے۔ اب کی بار جب یہ ہمارے پاس آیا تو آپ اس کے ساتھ نہ تھے، ہمیں بڑی تشویش ہوئی۔ جب ہم نے اسے روٹی ڈالی تو اس نے اسے کھایا نہیں بلکہ اٹھا کر ایک طرف چل د یا۔ دوسرے دن بھی اسی طرح ہوا ہم بہت حیران ہوئے۔ آج جب یہ روٹی لے کر آنے لگا تو میں اس کے پیچھے پیچھے چلا آیا اور اس طرح مجھے آپ تک پہنچنے کی راہ ملی ۔”پھر ہم سب اپنے گھر آگئے۔ اب مجھے یہ کتا اپنے عزیزوں اور دوستوں سے بھی زیادہ پیارا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے میں موت کے منہ سے نکل آیا ہوں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ جس طرح چاہتا ہے اپنے بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔ وہ حکیم و مہربان ہے ۔