احکامِ الٰہی عزوجل میں غوروفکر
حضرت سیدنا ابو صالح دمشقی علیہ رحمۃ اللہ الغنی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مَیں ”لکام” کے پہاڑوں میں گیا ۔ میری یہ خواہش تھی کہ اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہوجائے کیونکہ اللہ عزوجل کے کچھ مخصوص بندے ایسے بھی ہوتے ہیں جو دنیا سے الگ تھلگ جنگلوں ، صحراؤں اور پہاڑوں میں رہ کر خوب دل لگا کر ذکرِ الٰہی عزوجل میں مشغول رہتے ہیں۔ ایسے لوگو ں سے فیضیاب ہونے کے لئے میں ”لکام” کی پہاڑیوں میں سر گر داں تھا کہ یکایک مجھے ایک شخص نظر آیا جو ایک پتھر پر سر جھکا ئے بیٹھا تھا۔ اسے دیکھ کر ایسا لگتا جیسے وہ کسی بہت بڑے معاملے میں غور وفکر کر رہا ہے ۔ میں اس کے قریب گیااور سلام کرکے پوچھا: ”تم یہاں اس ویرانے میں کیا کر رہے ہو؟” وہ شخص کہنے لگا:” میں بہت سی چیزو ں کو دیکھ رہا ہوں اور ان کے بارے میں غو روفکر کر رہا ہوں ۔” اس کی یہ بات سن کر میں نے کہا :” مجھے تو تمہارے سامنے پتھروں کے علاوہ کوئی اور چیز نظر نہیں آرہی پھر تم کن چیز وں کو دیکھ رہے ہو اورکِن اشیاء کے بارے میں غور وفکر کر رہے ہو؟ ” میری اس بات پر اس شخص کا رنگ متغیر ہوگیااوراس نے مجھ پر ایک جلال بھری نظر ڈالتے ہوئے کہا: ”میں ان پتھر وں کے بارے میں غو ر وفکر نہیں کر رہا بلکہ اپنے دل کی حالت پر غور وفکر کر رہا ہوں اور اس میں پیدا ہونے والے خدشات کے بارے میں سوچ رہاہوں اوران اُمور کے بارے میں متفکر ہوں جن کا میرے پاک پروردگار عزوجل نے حکم دیا ہے۔”
پھر وہ کہنے لگا:”اے شخص! مجھے میرے پاک پروردگار عزوجل کی قسم جس نے ہماری ملاقات کرائی! تیرا یہ پوچھنا مجھے بہت عجیب لگا اور تیرے اس سوال پر مجھے بہت غصہ آیا لیکن اب میرا غصہ زائل ہوچکاہے ،اب ایسا کرو کہ تم یہاں سے چلے جاؤ۔”
میں نے اس نیک بندے سے عرض کی : ”مجھے کچھ نصیحت کیجئے تا کہ اس پر عمل کر کے دارین کی سعادتوں سے مالا مال ہوجاؤں۔تمہاری نصیحت بھری باتیں سننے کے بعد میں یہاں سے چلا جاؤں گا ۔”
یہ سن کر و ہ شخص بولا: ”جب کوئی شخص کسی کے دروازے پر ڈیرہ ڈال دے اور اس کی غلامی کرنا چاہے تو اس شخص پر لازم ہے کہ ہمیشہ اپنے مالک کی خوشنودی والے کا موں میں لگا رہے۔جو شخص اپنے گناہوں کو یاد رکھتا ہے اسے گناہوں پر شرمندگی کی نصیب ہوتی رہتی ہے (اور گناہوں پر نادم ہونا تو بہ ہے ، لہٰذا انسان کو ہر وقت اپنے گناہوں پر نظر رکھنی چا ہے)جوشخص اللہ عزوجل پر توکُّل کر لیتا ہے اور اپنے لئے اللہ عزوجل کی رحیم وکریم ذات کو کافی سمجھتا ہے وہ کبھی بھی محروم نہیں ہوتا۔ اسے رب تعالیٰ ضرور عطا فرماتا ہے ، بس انسان کا یقین کامل ہونا چاہے ۔ اگر یقین کا مل ہوگا تو وہ کبھی بھی اللہ عزوجل کی رحمت سے مایوس نہ ہوگا ۔”
حضرت سیدنا ابو صالح دمشقی علیہ رحمۃ اللہ الغنی فرماتے ہیں کہ اتنا کہنے کے بعد اس شخص نے مجھے وہیں چھوڑا اور خود ایک
جانب روانہ ہوگیا ۔
(میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سبحان اللہ عزوجل!اس پہاڑی علاقے میں رہنے والے شخص کی کیسی نصیحت بھری گفتگو تھی، اس کے ان چند کلمات میں دنیا وآخرت کی بھلائی کے بہترین اُصول ہیں۔ اللہ عزوجل ہمیں ہر حال میں اپنا مطیع وفرمانبردار رکھے، اے اللہ عزوجل! ہمیں گناہوں پر نادم ہونے کی تو فیق عطا فرما ۔ جب بھی کوئی گناہ سر زد ہو فوراً ہمیں تو بہ کی توفیق عطا فرما،اے اللہ عز وجل !ہمارے حال زار پررحم وکرم فرما۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)
؎ ندامت سے گناہوں کا اِزالہ کچھ تو ہوجاتا
ہمیں رونا بھی تو آتا نہیں ہائے ندامت سے