سوال نمبر ۱۱:-اگر طلاق کے وقت عورت کو حیض یا حمل ہو تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
جواب :- حیض اور حمل دونوں حالتوں میں طلاق ہوجاتی ہے البتہ حیض کی حالت میں طلاق دینا گناہ ہے اور اگر ایک یا دو طلاقیں رجعی دی ہوں تو رجوع کرنا واجب ہے ۔چنانچہ حدیث مبارک میں ہے کہ حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں ایک طلاق دی تو نبی کریم رؤف رّحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے انہیں طلاق سے رجوع کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ رجوع کرکے پھر طہر یعنی پاکی کے دن گزر جائیں ۔ پھر حیض کے دن آئیں پھر جو دِن پاکی کے آئیں ان میں طلاق دے (بخاری و مسلم ، مشکوۃص۲۸۳) لہذا جو شخص حیض کی حالت میں عورت کو ایک یا دو طلاقیں دے تو اس پر لازم ہے کہ رجوع کرے کہ اس حالت میں طلاق دینا گناہ تھا اگر طلاق دینی ہے تو اس حیض کے بعد پاکی کے دن گزر جائیں پھر حیض آکر پاک ہوتو اب طلاق د ے یہ حکم اُس وقت ہے کہ جماع سے رجعت کی ہو اور اگر قول یا بوسہ لینے یا چھونے سے رجعت کی ہو تو اس حیض کے بعد جو طہر ہے اس میں بھی
طلاق دے سکتا ہے اس کے بعد دوسرے طہر (پاکی کے دنوں) کے انتظار کی حاجت نہیں ۔
او ر جہاں تک حمل میں طلاق دینے کا تعلق ہے تو اس صورت میں طلاق واقع بھی ہوجاتی ہے اور اس میں کچھ گناہ بھی نہیں ۔ صر ف دوسری صورتوں کی نسبت یہ فرق آتا ہے کہ عدت بچہ جننے تک ہوجاتی ہے ۔خواہ ایک دن بعد جنے یا ۹ مہینے بعد ۔