سوال نمبر ۳۱:-اگر شوہر نے طلاق لکھ کر دی یا طلاق کی تحریر پر دستخط کئے تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں ؟
جواب :- جس طرح زبانی طلاق ہوجا تی ہے اسی طرح تحریر ی طلاق بھی ہوجاتی ہے بلکہ اس میں متعدد صورتیں ہیں (۱)خود طلاق کا مضمون تحریر کیا (۲) دوسرے کو مضمون تحریر کرنے کا کہا(۳)دوسرے نے اپنی طرف سے طلاق کاکاغذ لکھا شوہر نے کاغذ پڑھ کر یا مفہوم جان کررضا مندی کا اظہار کر دیا یا دستخط کردیے (۴)پڑھوا کر تو نہیں سنا مگر یہ معلوم تھا کہ اس میں میری بیوی کو طلاق دی گئی ہے اس پر رضامندی کر دی یادستخط کر دیئے۔ ان تمام صورتوں میں رضامندی کا اظہار کیا یادستخط کئے یا انگوٹھا لگا یا طلاق واقع ہوجائے گی۔ اور تحریر ی طلاق میں لکھ دینے سے ہی یا لکھے ہوئے پر دستخط کرنے تھے تو دستخط کرتے ہی طلاق ہوجائے گی ۔ وہ کاغذ عورت تک پہنچے یا نہ پہنچے ۔اور خواہ یہ خود یا کوئی اور وہ کاغذ پھاڑ دے ۔ البتہ اگر تحریری طلاق کے الفاظ یہ ہوں ” میرا یہ خط جب تجھے پہنچے تو تجھے طلاق ہے ۔ تو عورت کو جب تحریر پہنچے گی اس وقت طلاق ہوگی ۔ عورت چاہے پڑھے یا نہ پڑھے ۔ او ر اگر اُسے تحریر پہنچی ہی نہیں مثلاً شوہر نے مذکورہ الفاظ تولکھ دیے مگر وہ تحریر بھیجی نہیں یا پھاڑ دی یا راستے میں گم ہوگئی یا عورت کے باپ یا بھائی یا کسی اور رشتے دار کو پہنچی اُس نے عورت تک پہنچنے سے پہلے ہی پھاڑ کر پھینک دی تو ان سب صورتوں میں طلاق نہ ہوگی ۔ البتہ اگر یہ تحریر لڑکی کے باپ کو پہنچی اور اس نے وہ تحریر پھاڑدی تو اگر لڑکی کے تمام کاموں میں باپ تصرف کرتا ہے اور وہ تحریر اُس شہر میں باپ کو ملی جہاں لڑکی رہتی ہے تو طلاق ہوگئی ورنہ نہیں ۔